• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی سفیر بلوم کی مدت مکمل، آج واپسی، نٹالی بیکر قائم مقام سفیر ہونگی

اسلام آباد(جمیلہ اچکزئی )تقریباً تین سال تک پاکستان میں خدمات انجام دینے کے بعد، امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے اپنے عہدے سے باقاعدہ طور پر استعفیٰ دے دیا ہے، جس کے ساتھ ہی اسلام آباد میں ان کی سفارتی مدت کا اختتام ہوا۔وہ آج (ہفتہ) پاکستان سے روانہ ہو جائیں گے، امریکی سفارتخانے کے ترجمان کے مطابق"مسٹر بلوم کا تبادلہ امریکی فارن سروس کے معمول کے روٹیشن عمل کا حصہ ہے،" ترجمان نے ایک بیان میں کہا۔امریکی ڈپٹی چیف آف مشن نٹالی بیکر نئے سفیر کی تقرری تک عبوری طور پر یومیہ امور دیکھنے کے لیے قائم مقام سفیر کے طور پر کام کریں گی۔یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری سے تقریباً دو ہفتے قبل، جو 20 جنوری کو مقرر ہے۔نئی امریکی انتظامیہ کے چارج سنبھالنے کے ساتھ ہی، پاکستان میں نئے امریکی سفیر کی تقرری یا اس حوالے سے فیصلہ صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم کریں گے۔بلوم، جو ایک تجربہ کار فارن سروس افسر ہیں، مئی 2022 میں پاکستان پہنچے تھے، جب موجودہ بائیڈن انتظامیہ نے انہیں سفارتی عہدے کے لیے مقرر کیا تھا۔ یہ عہدہ تقریباً چار سال تک خالی رہا تھا۔ان کے پیش رو، سفیر ڈیوڈ ہیل، اگست 2018 میں اسلام آباد میں اپنی تین سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد روانہ ہو گئے تھے۔امریکی صدر سفیر نامزد کرتے ہیں، جن کی سینیٹ فارن ریلیشنز کمیٹی جائزہ لیتی ہے۔اگر کمیٹی منظوری دے تو مکمل سینیٹ نامزدگی کی توثیق کے لیے ووٹ دیتی ہے، جس سے صدر کو باضابطہ تقرری کا اختیار ملتا ہے، ورنہ ایک قائم مقام سفیر عارضی طور پر سفارتخانے کے امور دیکھتا ہے۔امریکی سفارتخانے کے بیان میں مسٹر بلوم کے حوالے سے کہا گیا کہ پاکستان میں امریکی سفیر کے طور پر خدمات انجام دینا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔"مجھے ہماری پیش رفت پر فخر ہے اور پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے پر امید ہوں۔ پھر ملیں گے!"۔رخصت ہونے والے سفیر نے کہا کہ اپنی مدت کے دوران انہوں نے پاکستانی دوستوں کے ساتھ مل کر دو طرفہ شراکت داری کے ایک نئے باب میں داخل ہونے کے لیے کام کیا۔"گزشتہ تین سالوں کے دوران، ہم نے اپنے وقت کے بڑے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کیا، جن میں COVID وبا پر قابو پانا اور 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد لاکھوں لوگوں کی دوبارہ آبادکاری شامل ہے۔ ہم نے ملازمتیں اور مواقع پیدا کیے جو لوگوں کو ترقی دینے میں مدد دیتے ہیں، اور صحت کی معیاری دیکھ بھال اور تعلیم تک رسائی کو وسعت دی۔"مسٹر بلوم نے کہا کہ چائے کی بات چیت سے لے کر قوالی کی محفلوں تک اور کرکٹ کھیلنے کے جوش تک انہیں پاکستان کے ہر کونے میں پائی جانے والی گرمجوشی اور مہمان نوازی کا تجربہ حاصل کرنا ایک اعزاز تھا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ان کے لیے گھر سے دور ایک گھر بن گیا۔"لاہور میں، میں نے دیکھا کہ ثقافت اور روایت اس تاریخی شہر کی روح میں کتنی گہرائی سے جڑی ہوئی ہیں۔ میں نے پنجاب کے زرخیز کھیتوں میں کسانوں کے ساتھ کام کیا، جہاں ہم نے پاکستان کے توانائی، پانی، اور زراعت کے شعبوں میں امریکی ٹیکنالوجی اور جدت کا بہترین استعمال کیا۔ اور میں نے پاکستان کے کچھ ذہین نوجوانوں سے ملاقات کی، جن کی عزم اور تخلیقی صلاحیتیں مجھے مسلسل متاثر کرتی رہیں۔"انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپنی مدت کے اختتام کے ساتھ، وہ روشنیوں کے شہر کراچی کا ایک آخری بار دورہ کرنا چاہتے ہیں، جو کہ کاروباری رہنماؤں کا شہر ہے جو ملک کے معاشی مستقبل کو آگے بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنی مدت کے دوران، انہوں نے تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت دینے کو اپنی اولین ترجیح بنایا، جب پاکستان قرض اور انحصار سے آزادی کے لیے کام کر رہا تھا۔"ہم نے پاکستان کے لیے امریکی ٹیکنالوجی، جدت، اور کاروبار کا بہترین استعمال کیا۔ مل کر، ہم ایک زیادہ امید افزا اور خوشحال مستقبل تخلیق کر سکتے ہیں۔"مسٹر بلوم نے کہا کہ گوادر سے گلگت تک، انہیں اس خوبصورت ملک کے کونے کونے کا سفر کرنے کا اعزاز حاصل ہوا، جہاں انہوں نے شمال کے حیرت انگیز پہاڑوں سے لے کر خیبرپختونخوا کے قابل ذکر ورثے کے مقامات تک پاکستان کے مناظر اور اس کے لوگوں کی تنوع کا مشاہدہ کیا اور اس کی ثقافت کی دولت کا تجربہ کیا۔
اہم خبریں سے مزید