کراچی (نیوز ڈیسک، ایجنسیاں) کراچی کی سڑکوں پر ڈمپر اور ٹینکرز کا راج، اموات بانٹنے لگے، ڈمپر اور ٹینکرز سے شہریوں کی اموات میں اضافہ ہونے لگا، اس تمام صورتحال میں صوبائی حکومت اور انتظامیہ مکمل خاموش ہے، ٹریفک پولیس ہیوی ٹریفک کنٹرول کرنے اور حادثات روکنے میں ناکام ہوچکی، اس کا کام صرف رشوت وصولی تک محدود ہو کر رہ گیا ہے، وزراء بھی صورتحال کو قابو پانے کی بجائے شہریوں کو ہی ٹریفک خلاف ورزی کا الزام دینے لگے، جبکہ ٹوٹی سڑکیں بھی حادثات میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے شہر قائد میں ٹینکروں سے ہلاکتوں پر آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائدنے مطالبہ کیا ہے کہ دن کے اوقات میں سڑکوں پر ہیوی ٹریفک کے چلنے پر پابندی لگائے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈمپر اور ٹینکرز کی ٹکر سے اموات میں اضافہ ہونے لگا، ٹریفک حادثات میں 2 دن کے دوران 10اور رواں برس 700سے زائد اموات ہوچکی ہیں،جبکہ ٹریفک پولیس اور انتظامیہ حادثات کے روک تھام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔ شہر میں ٹریفک جام بھی شہریوں کیلئے سر درد بنا ہوا ہے، رش کے اوقات میں اکثر چوراہوں سے ٹریفک پولیس کے اہلکار غائب ہو جاتے ہیں۔ اس کا کام صرف رشوت وصولی تک محدود ہو گیا ہے، صوبائی وزراء بھی ٹریفک حادثات کا نوٹس لینے کی بجائے شہریوں کو ہی الزام دینے لگے۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ معاشی حب کراچی میں ٹینکرز موت بانٹتے پھر رہے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔ گورنر سندھ نے کراچی کے علاقے شہید ملت روڈ پر ٹینکر سے 2 افراد کے جاں بحق ہونے پر اظہارِ تشویش کیا اور آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ علاوہ ازیں پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائدنے کہا ہے کہ ہیوی ٹرک، ڈمپر و ٹرالرز موت کے ہرکارے ہیں۔ موٹر سائیکل سوار بہت ہی آسان شکار ہیں۔ کیا ہزاروں پولیس و ٹریفک پولیس اہلکار جن پر ماہانہ اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں وہ صرف اور صرف وی آئی پیز کے تحفظ کیلئے ہیں؟ جبکہ ان اہلکاروں کی تنخواہوں کے لیے قومی خزانہ انہی غریب و متوسط طبقہ کے عوام کے ٹیکسوں سے بھرا جاتا ہے جو روزانہ بیدردی سے بے رحم ٹرک ڈرائیورز کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں۔ ان بے گناہ لوگوں کی اموات کا ذمہ دار کون ہے؟