سکھر (بیورو رپورٹ) سکھر و لاڑکانہ ڈویژن میں بڑھتی ہوئی بدامنی، قبائلی تنازعات کی بھڑکتی آگ، کچے میں ڈاکو راج، اغوا برائے تاوان، اسٹریٹ کرائم، قتل و غارت کی روک تھام کے لئے جماعت اسلامی سندھ کے زیر اہتمام سکھر کے مقامی ہوٹل میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی گئی، جماعت اسلامی سندھ نے سندھ بھر میں بدامنی کیخلاف تحریک چلانے کا اعلان کردیا، پہلے مرحلے میں 28جنوری کو ایس ایس پیز کے دفاتر کے سامنے دھرنے دیئے جائیں گے۔ کانفرنس میں جماعت اسلامی، جے یو آئی، ف لیگ، ایس ٹی پی، ن لیگ، ایم ڈبلیو ایم، شیعہ علماء کونسل سمیت سیاسی، سماجی، مذہبی، قوم پرست، علم و ادب سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی، امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا، متفقہ طور پر بحالی امن کمیٹی قائم کی گئی، مرحلہ وار احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا گیا، 28جنوری کو سندھ کے تمام اضلاع کے ایس ایس پیز دفاتر کے سامنے مظاہرے و دھرنے دیئے جائیں گے، دوسرے مرحلہ میں 16فروری کو ببرلو بائی پاس قومی شاہراہ، شکارپور انڈس ہائی وے پر دھرنا دیا جائیگا جبکہ تیسرے مرحلہ میں وزیر اعلیٰ سندھ ہاؤس کراچی میں دھرنا دیا جائیگا۔ کانفرنس سے خطاب میں کاشف سعید، کاشف نظامانی، سابق ایم این اے میاں مٹھو شیخ، جام عبدالفتاح سمیجو، علامہ مقصود ڈومکی، علامہ ریاض حسین روحانی و دیگر نے کہا کہ کندھ کوٹ، کشمور، شکارپور، گھوٹکی، لاڑکانہ اضلاع بدامنی کی آگ میں جل رہے ہیں، اربوں روپے کا بجٹ ہے مگر پولیس امن قائم نہیں کرسکی، میرٹ سے ہٹ کر تعیناتیوں کے سبب افسران کارکردگی دکھانے میں ناکام ثابت ہوگئے ہیں، سردارانہ، جاگیردارانہ، وڈیرانہ نظام قبائلی تنازعات کی روک تھام کے بجائے اسے بڑھاوا دے رہا ہے، تاوان نہ دینے پر مغویوں کو قتل کیا جارہا ہے۔