کراچی (اسد ابن حسن) پاکستان میں انٹرنیٹ رفتار کی سست روی کی اصل وجہ وی پی این کا بے انتہا استعمال نہیں بلکہ جعلی خبروں، جعلی ویڈیوز اور مخرب الاخلاق کی ویب سائٹس کو کھولنا اور دوسروں سے شیئر کرنے پر فلٹرائزیشن ہے۔ اس بات کا انکشاف ایف آئی اے سائبر کرائم کے مختلف اعلی افسران نے کیا۔ ایک اعلی افسر نے بتایا کہ موجودہ دور میں سائبر کرائم OSINT (اوپن سورس انٹیلیجنس) ٹیکنالوجی اور ایپلیکیشنز بھرپور انداز میں استعمال کر رہی ہیں جو جعلی مواد بھیجنے والے پہلے شخص کی فوری معلومات حاصل کر لیتی ہیں۔ ماضی میں ڈیپ فیک ویڈیوز میں بھی اسی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ایکسپرٹ پاکستان میں ایف آئی اے کے مرحوم ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان تھے جنہوں نے متعدد ایف آئی اے افسران کو تربیت دی اور جس کا فائدہ اب پہنچ رہا ہے۔ نئی تشکیل دی جانے والی نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کا اصل مقصد بھی اس ٹیکنالوجی میں مزید معلومات حاصل کرنا اور ان کا استعمال کرنا تھا۔ نامعلوم وجوہات کی بنا پر وہ آئیڈیا فی الحال ڈراپ کر دیا گیا مگر ذرائع کے مطابق اس نئی ایجنسی کے قیام پر کام اب بھی جاری ہے اور منسٹری آف ائی ٹی ان بورڈ ہے۔