لاہور(آصف محمود بٹ ) صوبائی وزیر معدنیات پنجاب سردار شیر علی گورچانی نے کہا ہے کہ اٹک کے 32کلومیٹر تک کے پھیلے ہوئے علاقے سے دریافت 28لاکھ تولےسونا کی عالمی منڈی میں مالیت 600سے700ارب روپے ہے کے پی حکومت نے اپنے صوبے پر ظلم کیا اور کسی سٹڈی کے بغیر اس علاقے کو صرف 2سے3ارب روپے میں آکشن کر دیا ، روزنامہ ’’جنگ‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سردار شیر علی گورچانی نے بتایا کہ سونے کے ان ذخائر کے حوالے سےجیولاجیکل سروے آف پاکستان کی سٹڈی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور گزشتہ ایک سال سے اس پر کام ہورہا تھا ، مالیت کو مزید کنفرم کرنے کے لئے نیسپاک اور دیگر فرموں کو ہائر کیا جائیگا ، ایک ماہ تک آکشن کرلیں گے اور اس کے لئے بین الاقوامی سطح پر اشتہار دیئے جائیں گے ، آکشن کے حوالے سے رولز فریم طے کر لئے گئے ہیں اور ڈپٹی کمشنر اٹک کی سربراہی میں آکشن کمیٹی بنا دی گئی ہے جس میں محکمہ ماحولیات اور جنگلات سمیت دیگر محکموں کے ڈائریکٹرز لیول کے افسران شامل ہیں،سردار شیر علی گورچانی نے انکشاف کیا کہ کے پی کے اٹک کے ساتھ ملحقہ علاقے میں بھی 50سے60 کلو میٹر تک سونے کے ذخائر موجود ہیں لیکن وہاں کی حکومت نے اپنے صوبے پر ظلم کیا اور کسی سٹڈی کے بغیر اس علاقے کو صرف 2سے3ارب روپے میں آکشن کر دیا۔سردار شیر علی گورچانی نے کہا کہ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی سخت اور واضع ہدایات ہیں کہاس قومی خزانے کی آکشن سو فیصد شفافیت کے ساتھ ہونی چاہئے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سونے کی آکشن کے حوالے سے فریم کئے گئے رولز اگلے منگل کو ہونے والے پنجاب کابینہ کے اجلاس سے منظور کروالئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اٹک کے اس علاقے جہاں سونا دریافت ہوا ہے لوگ مشینیں لگا کر چوری کررہے تھے ۔ ان اطلاعات کے بعد پنجاب حکومت نے وہاں دفعہ 144نافذ کردی جس کے بعد اب ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔اس سے پہلے پنجاب کے سابق نگران وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے دعویٰ کیا کہ اٹک میں 28 لاکھ تولہ سونےکے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جس کی مالیت 800 ارب روپے ہے، امریکی ڈالر میں ذخائر کی مالیت 2 ارب 87 کروڑ بنتی ہےسوشل میڈیا ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے بتایا ذخائر اٹک میں 32کلومیٹر کی پٹی پر دریافت ہوئے ہیں جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے اس انکشاف کی تصدیق کی ہے جس سے پنجاب کے قدرتی وسائل کی زبردست صلاحیت اجاگر ہوئی ہے اس سلسلے میں جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے 127 مقامات سے نمونے اکٹھے کئے یہ سنگ میل پاکستان کے معدنی وسائل کو دریافت کرنےکی جانب ایک اہم قدم ہے، جو معاشی بحالی اور آئندہ نسلوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کی راہ ہموار کرےگا۔