• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوکرین کی حمایت ضروری، روس کی کامیابی کی صورت میں یورپ کے محفوظ ہونے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، نیٹو

برسلز (حافظ اُنیب راشد) نیٹو کے نئے سیکٹری جنرل مارک روٹے نے کہا ہے کہ یورپ کے پاس روس کے خلاف یوکرین کی حمایت کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ ہم آج محفوظ نظر آرہے ہیں لیکن روس کی کامیابی کی صورت میں آئندہ 5 سال کے دوران شائید ہم محفوظ نہ رہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپین پارلیمنٹ کی فارن افئیرز کمیٹی، سب کمیٹی آن سیکیورٹی اینڈ ڈیفینس اور یورپین پارلیمنٹ کے ڈیلیگیشن برائے نیٹو پارلیمنٹری تعلقات کے ممبران سے اپنی پہلی پبلک میٹنگ میں کیا۔ میٹنگ میں ممبران یورپین پارلیمنٹ نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے کے ساتھ یورپ اور اس سے باہر کی سلامتی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ دفاع اور یورپی یونین اور نیٹو تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔نیٹو سیکرٹری جنرل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ یورپ میں سلامتی کی صورتحال پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے روس، چین، ایران اور شمالی کوریا جیسی ریاستوں کے چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ میں نہیں ہیں، لیکن ہم امن میں بھی نہیں ہیں بلکہ دہشت گردی، جوہری پھیلاؤ، غلط معلومات اور آب و ہوا کی شکل میں لاحق خطرات بھی اس میں شامل ہیں۔ تاہم ، ہم اپنے لوگوں اور یورپی طرز زندگی کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف یہ کرنا ہے کہ ہم دفاعی صلاحیتوں اور اثاثوں میں مزید سرمایہ کاری کریں، اپنے اندر لچک کو فروغ دیں اور یوکرین کی حمایت جاری رکھیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ایک مضبوط یورپی دفاع کا مطلب ہے زیادہ خرچ کرنا، بہتر خرچ کرنا اور زیادہ پیداوار کرنا۔ مسٹر روٹے نے اس کیلئے دلیل دی کہ ہمیں یہ سب جنگ کو اکسانے کیلئے نہیں بلکہ اسے روکنے کیلئے کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ نیٹو کا موجودہ دو فیصد دفاعی اخراجات کا ہدف محفوظ رہنے کے لیے تقریباً کافی نہیں ہے، نیٹو اتحادیوں کو کافی زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔ اس میں اہم اثاثوں اور صلاحیتوں کی پیداوار کو بڑھانا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی دفاعی صنعت واقعی متاثر کن کام کر رہی ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ ہم وہاں پر نہیں ہیں جہاں ہمیں ہونے کی ضرورت ہے۔ یوکرین کے بارے میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یورپ کا مستقبل جنگ کے نتائج پر منحصر ہے۔ ہم وہاں دیرپا امن چاہتے ہیں۔ اگر پوٹن اسے اپنا راستہ بنا لیتے ہیں تو امن قائم نہیں رہے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یوکرین کے لیے یورپی یونین کی حمایت انتہائی اہم ہے۔ ’’ہم اب محفوظ ہیں، شاید ہم پانچ سالوں میں محفوظ نہ رہیں‘‘۔ بعدازاں ممبران پارلیمنٹ نے سیکرٹری جنرل نیٹو سے ای یو-نیٹو تعاون میں اضافے کے بارے میں سوالات کیے۔ انہوں نے سیکرٹری جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دفاع صرف فوجی مسائل تک محدود نہیں ہے۔ اس میں بین الاقوامی تعلقات کے ساتھ ساتھ سماجی، اقتصادی اور سفارتی تعلقات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مستقبل کے تعاون کے بارے میں پوچھا اور نیٹو میں ترکی کے کردار کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔ دیگر کئی MEPs نے نشاندہی کی کہ نیٹو اتحادیوں کے درمیان دفاعی امور پر اختلافات ہیں، لیکن یوکرین میں پائیدار امن کے لیے متحد رہنا ضروری ہے۔ انہوں نے بحیرۂ روم اور مغربی بلقان میں سیکورٹی کی مشکل صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔ فوجی صنعت کو فروغ دینے کے معاملے پر ممبران نے فوجی پیداوار میں نقل سے بچنے کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کی ترقی کو تیز کرنے کے بارے میں دریافت کیا۔ جبکہ کئی ممبران نے، خاص طور پر یورپ کے مشرقی کنارے اور مغربی بلقان میں ہائبرڈ خطرات سے نمٹنے کی ضرورت کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ قبل ازیں نیٹو سیکرٹری جنرل جب پارلیمنٹ پہنچے تو یورپین پارلیمنٹ کی صدر رابرٹا میٹسولا نے ان کا استقبال کیا۔ جہاں بعدازاں دونوں رہنماؤں نے باہمی امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔

یورپ سے سے مزید