• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بغیر اسلحہ کیسے کور کمانڈر ہاؤس پہنچے، کسی فوجی افسر کا ٹرائل ہوا؟ سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینزکے ٹرائل پرسوالات اٹھا دیئے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا 9 مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسرکے ملوث ہونے پر ٹرائل ہوا، 9مئی کو کیسے لوگ بغیر ہتھیاروں کے کور کمانڈر ہاؤس میں پہنچ گئے لوگوں کا کورکمانڈر ہاؤس کے اندر جانا سکیورٹی کی ناکامی ہے، جسٹس مندوخیل نے کہا کس پرفوج کو کام سے روکنے پر اکسانے کا الزام ہے،جسٹس حسن رضوی کہا سازش کس نے کی کوئی ماسٹر مائنڈ بھی ہو گا،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا جو بھی فوج کا ڈسپلن خراب کرے گا فوجی عدالت میں جائیگا ،سویلینز کا ٹرائل اچانک نہیں ہو رہا 1967 سے قانون موجود ہے۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق مقدمے کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پرمشتمل سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بنچ نے کی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ کسی فوجی کو کام سے روکنے پر اکسانے کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ہو گا سپریم کورٹ ماضی میں قرار دے چکی کہ ریٹائرڈ اہلکار سویلینز ہوتے ہیں جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے موجودہ کیس میں کس پر فوج کو کام سے روکنے پر اکسانے کا الزام ہے آرمی ایکٹ کے تحت جرم تب بنے گا جب کوئی اہلکار شکایت کرے یا ملوث ہو، وکیل نے کہا فوج کا ڈسپلن جو بھی خراب کریگا وہ فوجی عدالت میں جائیگا۔
اہم خبریں سے مزید