اسلام آباد (نامہ نگار) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں میڈیکل کالجز میں فیسوں اور معیار و شکایت کا جائزہ لیا گیا۔ارکان کمیٹی نے کہا کہ پی ایم اینڈ ڈی سی میڈیکل کالجز کی فیکلٹی کا ڈیٹا دیکھیں تو شاید ہی معیار پر پورا اتریں، ممبر کمیٹی نے ایکشن لینے کا مطالبہ کر دیا۔ پلوشہ خان کی زیرصدارت سینیٹ کی ذیلی قائمہ کمیٹی صحت کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران رکن کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ کوئی ایسا قانون ہوکہ زبانی شکایت پر بھی ایکشن لیا جائے، والدین کو چاہئے کہ پراسپکٹس پر جو لکھا ہے اس کو لے کر جائیں، پلوشہ خان نے کہا کہ طلبہ خود ہی سامنے نہیں آتے تو کیا کیا جائے؟ رکن کمیٹی کا کہنا تھا کہ ان طلبہ نے امتحانات دینے اور وہاں پڑھنا ہوتا ہے وہ کیسے سامنے آئے۔ رکن کمیٹی نے اجلاس میں مزید کہا کہ کسی کالج میں فیکلٹی کم ہے تو اگلے سال کم طلبا کو داخلے دیں۔ ایک سال میں ایک میڈیکل کالج کی دو بارانسپکشن ہوتی ہے، پی ایم اینڈ ڈی سی میڈیکل کالجز کی فیکلٹی کا ڈیٹا دیکھیں تو شاید ہی معیار پر پورا اتریں۔ انسپکشن کو مزید شفاف بنایا جائے یہی اس معاملے کا حل ہے۔ پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملتے ہیں، میڈیکل کالجز کے دورے بھی کریں گے۔