اسلام آباد (فاروق اقدس/پس منظر جائزہ) عمران سمیت 8افراد کیخلاف ریفرنس یکم دسمبر 2023 میں دائر ہوا 5ملزمان اشتہاری قرار د،شہزاد اکبر،زلفی بخاری، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے سربراہ ، بیٹے اور فرح شہزادی شامل ہیں نیب کی جانب سے عمران کابینہ کے دو و وزراء پرویز خٹک اور زبیدہ جلال سمیت 35 گواہان کو پیش کیا گیا تھا۔
190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کیلئے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے 450ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔
اس کیس کا اگر اختصار کے ساتھ پس منظر بیان کیا جائے تو سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی سمیت 8 افراد کیخلاف 190 ملین برطانوی پاؤنڈ یا القادر ٹرسٹ کا ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں یکم دسمبر 2023 میں دائر کیا گیا تھا۔
آٹھ میں سے دو ملزمان یعنی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر اس مقدمے میں فردِ جرم 27 فروری 2024 میں عائد کی گئی تھی اور دونوں نے صحتِ جرم سے انکار کیا تھا۔
نیب حکام کے مطابق احتساب عدالت کی جانب سے اس مقدمے میں پانچ ملزمان کو اشتہاری بھی قرار دیا گیا جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے مشیر شہزاد اکبر، سابق وزیر زلفی بخاری، نجی ہاوسنگ سوسائٹی کے سربراہ اور اُن کے بیٹے اور بشری بی بی کی دوست فرح شہزادی شامل ہیں۔
عدالت نے اُن کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں اور ان کی پاکستان میں جائیدادیں قرق کرنے کا بھی حکم دے رکھا ہے۔