نیویارک (عظیم ایم میاں) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بیگم کو 190؍ ملین پاؤنڈ کے مقدمہ میں سزا سنائے جانے پر امریکا میں عمران خان کے حامیوں اور دوستوں میں شدید مگر محتاط ردعمل پایا جارہاہے۔
پی ٹی آئی امریکا کے عہدیداروں کی جانب سے امریکی کانگریس سے رابطوں کی حکمت عملی، امریکا میں پی ٹی آئی کے رہنما اور عمران خان کے دیرینہ دوست تبسم بٹ کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس، امریکی کانگریس سے لیکر امریکی نظام کے ہر متعلقہ شعبہ تک جا ئیں گے، پاکستان کے عدالتی اور سیاسی نظام میں بھی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ملنے والی تفصیلات کےمطابق پی ٹی آئی امریکا کے عہدیداروں کے درمیان امریکی اراکین کانگریس کو خطوط لکھنے اور رابطہ کرنےکے بارے میں صلاح مشورے شروع ہوگئے ہیں، اس بار پی ٹی آئی کی احتجاجی مہم کی شدت میں اضافہ کی توقع ہے۔
نمائندہ جنگ/جیو نےاس سلسلے میں جب پی ٹی آئی امریکا کے سربراہ سجاد برکی اور دیگرکا ردعمل جاننے کیلئے متعدد بار رابطہ کیا گیا مگر پیغام چھوڑنے کے باوجود کوئی جواب نہیں ملا جبکہ عمران خان کے متعدد قریبی دوست بھی فیصلے کی تفصیلات جاننے کے منتظر اور فوری ردعمل دینے سےگریزاں ہیں۔
اس گروپ کے ایک رکن اور عمران خان کے دیرینہ اور بے تکلف دوست تبسم علی بٹ نے احتیاط اور خاموشی کارویہ ترک کرتےہوئے اس عدالتی فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے کہ اہے کہ ہم نہ صرف وائٹ ہاؤس سمیت مختلف مقامات اور شہروں میں مذمتی اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعے اس فیصلے کے خلاف اپنا موقف بیان کریں گے۔
سزا سنائے جانے کےبعد اپنے قریبی عزیز اوردوست بیرسٹر علی ظفر سے گفتگو کے تناظر میں انہوں نے مقدمہ کی سماعت کرنے والے جج کی اہلیت اورغیر جانبداری کے بارے میں گفتگو کرتےہوئے کہا کہ مذکورہ سماعت اور فیصلہ کرنے والے جج کے بارے میں 2004ء میں سپریم کورٹ نہ صرف ایک فیصلہ دے کرنوکری سے نکال چکا ہے اور پھر یہ جج کسی طور پر دوبارہ سسٹم میں داخل ہوگیا۔
اس کی اہلیت اور غیر جانبداری کےبارے میں سپریم کورٹ کافیصلہ اور نوکری سے برخاستگی سب حقیقت واضح کردیتاہے۔ تبسم علی بٹ نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مذکورہ جج کی عدلیہ میں واپسی کے بارے میں فواد چوہدری اور ان کےبھائی فیصل چوہدری بہت زیادہ تفصیلات اور حقائق بتاسکتے ہیں۔ عمران خان نے ایک پیسے کا فائدہ نہیں اٹھایا۔
انہوں نے عدالت کے فیصلے کو بدترین نا انصافی قراردیتےہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی 72؍ سالہ زندگی میں کسی پسماندہ افریقی ملک کی عدالت سے بھی ایسا انصاف دشمن فیصلہ نہ سنا اور نہ دیکھا ہے۔