کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’جرگہ ‘‘میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ مذاکرات کے نتائج ان کے خود کے ہاتھ میں نہیں لیکن ان کی عادتوں کیساتھ مسائل حل نہیں ہو سکتے۔کراچی کے کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں اگلے پچاس سال تک پیپلز پارٹی جیت نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے بہت صبر کیا ہے، ریاست ماضی میں جس طرح پیش آتی رہی ہے پی ٹی آئی کے لیے ایسا کچھ نہیں ہوا۔حکمرانی کے بارے میں کہا کہ مقبولیت سے حکمرانی نہیں آتی۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم بننے کے لیے امریکہ کے بجائے اللہ سے اچھے تعلقات ضروری ہیں، نہ کہ صرف مقبولیت۔مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم نے صرف آواز اٹھائی ہے لیکن ابھی تک کچھ نہیں کیاہے ۔پیپلز پارٹی کو ایم کیو ایم کی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ ایم کیو ایم کی ہار سے پیپلز پارٹی کو فائدہ نہیں ہوگا بلکہ ان کے مشترکہ مخالفین کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو اس بات کی اہمیت سمجھنے کی تجویز دی۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہماری پارٹی کے ارتقائی مراحل جاری ہیں۔ ایم کیو ایم کی آپس میں مشاورت کرنے کو یا سوال اٹھانے کو اختلافات کا نام دینا غلط ہے۔اگر ایم کیو ایم کی یہی حالت رہتی ہے تو پی ٹی آئی اسے تبدیل کرے گی اور ہماری ہار سے پیپلز پارٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگاکراچی کے کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں اگلے پچاس سال تک وہ نہیں جیت نہیں سکتی۔مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ سوائے آواز اٹھانے کے ابھی تک ہم کچھ نہیں کر پائے ہیں ۔ خالد مقبول نے اپنی منسٹری سے چند یونیورسٹی کے کیمپس کھولے ہیں ۔ بدقسمتی سے لوگوں کی پریشانیاں برقرار ہیں۔ مسلم لیگ نون نے ہمیں بالکل نظر انداز کیا ہم امید کرتے ہیں کہ وہ آئندہ ہم سے اچھا برتاؤ کرے ۔ نون لیگ نے کراچی اور حیدر آباد کے لیےڈیولپمنٹ فنڈ رکھے ہیں وہ بھی فائنل نہیں ہوسکے ہیں۔