کراچی(این این آئی) میونسپل ورکرز ٹریڈ یونینز الائنس کے ترجمان نے میئر کراچی،میٹروپولیٹن کمشنر،فنانشل ایڈوائزر کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ 2018 میں 2009 سے 2016 تک ریگولر کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ریسکیو ورکرز،سٹی وارڈرن،فائر فائٹرز،ملیریا قلی،انجینئرنگ اسٹاف اور مختلف شعبوں میں کام کرنے والے 700 سے زائد ملازمین کو کمیٹی نے مکمل چھان بین کے بعد مستقل کیا تھا۔لیکن یہ سلسلہ تاحال جاری رہنے کے بعد اب یہ تعداد اطلاعات اور شواہد کے مطابق ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔جو کہ میرٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور سنگین انتظامی اور مالیاتی خلاف ورذی ہے۔ایک جانب فوتگی کوٹے کے کیسز سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل التوا کا شکار بنے ہوئے ہیں تو دوسری جانب یہ جعلی بھرتی ادارے کو نقصان پہنچانے کا باعث بنے گی۔انہوں نے اس سلسلے میں 2018 میں کنٹریکٹ کو مستقل کرنے کی آڑمیں کھپائے جانے والے ملازمین کے بینک اکاؤنٹ ،پے رول کے ذریعے انکوائری کروائی جائے اور ڈی پی سی کے ذریعے ہونے والے تما م پرموشنز کی سینیارٹی کی تحقیقات کرکے جائز حقدار ملازمین کو پرموشن دیئے جائیں۔ادارے کے معاملات کوادارے میں ہی حل کیا جائے۔بصورت دیگر معاملات کو عدالت اور تحقیقاتی ادارے میں لیجانے پر مجبور ہوجائیں گے۔