پشاور (ارشدعزیز ملک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف نے کہا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ ایوانِ صدر میں کھانے کے دوران بل کلنٹن واش روم گئے اور چیف جسٹس بھی ان کے پیچھے چلے گئے، وہ چند منٹ تک بات چیت کرتے رہے اور پھر اکٹھے واپس آئے تو ظہرانے میں شریک تمام افراد مسکرانے لگے، میری کتاب میں یہ واقعہ موجود ہے۔
’جنگ‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض صحافیوں نے پوچھا کہ کیا میں ان کےساتھ واش روم گیا تھا تو میں نے کہا کہ میں واش روم میں نہیں تھا لیکن یہ واضح تھا کہ ملاقات کا کیا مقصد تھا۔
ڈاکٹر نسیم اشرف کا کہنا تھا کہ ظہرانے میں موجود تمام لوگوں کی قیاس آرائیاں تھیں کہ نواز شریف کی پھانسی روکنے پر گفتگو ہوئی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ملاقات کے حوالے سے ان کا ذاتی خیال کیا تھا تو انہوں نے کہا کہ یقیناً بل کلنٹن نواز شریف کو پھانسی کی سزا سے بچانا چاہتے تھے لہٰذا وہ یقین دہانی چاہتے تھے، میرا بھی یہی خیال تھا کہ نواز شریف کی پھانسی روکنے پر بات ہوئی ہو گی۔
ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ ظہرانے میں بل کلنٹن اور چیف جسٹس کا واش روم جانا غیر معمولی واقعہ تھا، عام طور پر سربراہانِ مملکت کھانے کے دوران واش روم نہیں جاتے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بل کلنٹن اور چیف جسٹس کی ملاقات اچانک تھی یا طے شدہ تھی ان کے پاس کو شواہد نہیں جن سے ثابت ہو کہ اس ملاقات کا پہلے سے بندوبست کیا گیا تھا۔
ایک سوال پر کہ کیا ملاقات کے بارے میں جنرل مشرف کو علم تھا تو انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے مجھے اس حوالے سے کوئی بات نہیں بتائی تھی، کہ ان کو ملاقات کے حوالے سے پہلے سے معلوم تھا یا نہیں۔
ڈاکٹر نسیم اشرف نے کہا کہ کلنٹن نے دورے سے قبل مجھ سے دریافت کیا تھا کہ کیا نواز شریف کو پھانسی دی جائے گی؟ کلنٹن نے کہا تھا کہ جنرل مشرف کو میرا پیغام پہنچا دیں کہ نواز شریف کو پھانسی کی سزا نہ دی جائے، میں نے مشرف کو کلنٹن کا پیغام پہنچایا تو مشرف نے جواب دیا کہ پھانسی نہیں دیں گے لیکن کلنٹن شائد مکمل طور پر مطمئن نہیں تھے۔