کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میری بھرپور کاوشوں کے باوجود جنسی ہراسانی میں ملوث وائس چانسلرز کو ہٹائے جانے میں ناکامی پر مایوسی ہوئی اور ایک دوسرے وائس چانسلر فرانسیسی ٹیم کے سفری اخراجات کیلئےمختص فنڈز کھا گئے ۔ انہوں نے احتجاج کا سامنا کرنے والی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو متنبہ کیا کہ وہ احتجاج بند کروائیں ورنہ حساب لوں گا، یونیورسٹیز تباہی کے دہانے پر ہیں ، سرکاری جامعات میں سنگین انتظامی حالات دیکھتے ہوئے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا، کچھ وی سیز نے احتجاج پر اُکسایا، ہمارے بچے بہترین وائس چانسلرز کے مستحق، ہم جانتے ہیں قانون کا اطلاق کیسے ہوتا ہے، قانون پی ایچ ڈی اور پروفیسرز کو وائس چانسلرز بننے سے نہیں روکتا، انہیں دوسرے امیدواروں سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے وفاقی ایچ ای سی کے خط پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خط کو سرکاری طور پر بھیجنے سے پہلے میڈیا کو جاری کر کے احتجاج پر اکسایا۔ وزیراعلیٰ نے یہ باتیں بدھ کو ایکسپو میں سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن (سندھ ایچ ای سی) کے زیر اہتمام چوتھے ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی شوکیس2025سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ تقریب میں سندھ بھر کی 41یونیورسٹیوں نے 417اہم تحقیقی منصوبے پیش کئے جو ٹیکنالوجی اور تحقیق میں صوبے کی تخلیقی صلاحیت کو اجاگر کرتی ہیں۔ تقریب سے خطاب کرنے والوں میں چیئرمین ایچ ای سی پروفیسر طارق رفیع اور وی سی این ای ڈی پروفیسر سروش لودھی شامل تھے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وائس چانسلرز کا تقرر سرچ کمیٹی کے ذریعے کیا جاتا ہے اور کہا کہ اس عہدے کیلئے پی ایچ ڈی کم از کم قابلیت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیوں میں سنگین انتظامی حالات کو دیکھتے ہوئے جو کہ تباہی کے دہانے پر ہیں، کابینہ نے انتظامی تجربے کی شرط کو شامل کرنے کیلئے قانون میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا اور بل کو اسمبلی بھیج دیا گیا ہے۔ کچھ وائس چانسلرز اور مفاد پرستوں نے اس ترمیم کے جواب میں احتجاج پر اکسایا ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس قانون کا اطلاق کیسے ہوتا ہے۔ میں متعلقہ وائس چانسلرز کو خبردار کر رہا ہوں کہ وہ اپنی یونیورسٹیوں میں احتجاج بند کروائیں بصورت دیگر میں آپ سے حساب لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ تین وائس چانسلرز پی ایچ ڈی ہولڈرز ، ڈگریاں اور مطلوبہ شائع شدہ تحقیقی مقالے رکھنے والے سرچ کمیٹی کے ذریعے تقرر کیے گئے لیکن جنسی ہراساں کرنے کے کیسز میں ملوث پائے گئے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیں ہٹانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کیا اور انہیں اپنی مدت پوری ہونے تک اپنے عہدے پر رہنے کی اجازت دی۔ وزیراعلیٰ نے ایک وائس چانسلر کے معاملے کی بھی نشاندہی کی جس نے دورہ کرنے والی فرانسیسی ٹیم کے سفری اخراجات کیلئے یونیورسٹی کے اکاؤنٹ سے فنڈز نکالے حالانکہ ٹیم پہلے ہی اپنے اخراجات آزادانہ خرچ کرچکی تھی۔ ان تنازعات کے باوجود وائس چانسلر عہدے پر برقرار ہیں اور وزیراعلیٰ انہیں ہٹانے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ بنیادی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہم قانون میں ترمیم کر رہے ہیں - تحفظات قائم کرنے کے لیے کیونکہ ہمارے بچے بہترین وائس چانسلرز کے مستحق ہیں جو یونیورسٹیوں کو مؤثر طریقے سے چلانا اور ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون پی ایچ ڈی اور پروفیسرز کو وائس چانسلر کے طور پر تعینات کرنے سے نہیں روکتا۔ تاہم یہ ان سے دوسرے امیدواروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید برآں انہوں نے وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے موصول ہونے والے خط کے حوالے سے ناراضگی کا اظہار کیا جس میں کہا گیا کہ انہوں نے خط کو سرکاری طور پر بھیجنے سے پہلے میڈیا کو جاری کر کے احتجاج پر اکسایا۔ کانفرنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے گھریلو حل کو فروغ دے کر غیر ملکی مصنوعات پر پاکستان کا انحصار کم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔