• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کئی ممالک میں یونیورسٹی کے صدور یا وی سی کیلئے پی ایچ ڈی لازمی نہیں، سندھ حکومت

کراچی (اسٹاف رپورٹر)حکومت سندھ کے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹیوٹس لاز ترمیمی بل 2025کا مقصد جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری کے لئے اہلیت کے معیار کو وسیع کرنا ہے ۔ پاکستان کے چند قابل ترین وائس چانسلر سابق سرکاری ملازمین رہے ہیں جنہوں نے جامعات میں اعلیٰ تعلیم کے لئے بہترین کردار ادا کیا، یہ فیصلہ بین الاقوامی طریقوں سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔ امریکہ اور یورپ سمیت کئی ممالک میں یونیورسٹی کے صدور یا وائس چانسلرز کے لیے پی ایچ ڈی کرنا لازمی نہیں ہے، یہ معیار تدریسی فیکلٹی کے لیے مخصوص ہیں، وی سی کی موجودہ اہلیت کے معیار جامعات میں متنوع اور تخلیقی قیادت کے امکانات کو محدود کرتے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلرلارڈ پیٹن اورہاورڈ یونیورسٹی کے سابق صدرڈریو فاسٹ بھی غیر پی ایچ ڈی تھےجو یہ ظاہر کرتا ہے کہ تعلیمی ادارے بہترین مہارت اور پیشہ ورانہ پس منظر رکھنے والے افراد کے تحت ترقی کر سکتی ہیں ۔ فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈیمک اسٹاف ایسوسی ایشن سندھ چیپٹر (فپواسا) کے جامعات ترمیمی بل کے خلاف احتجاج اور بائیکاٹ کےحوالے سے جاری وضاحت میں حکومت سندھ کے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہےکہ اس بل میں ایسی ترامیم شامل ہیں جن کا مقصد وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے اہلیت کے معیار کو وسیع کرنا ہے۔ اس کے تحت 21گریڈ کے حاضر اور ریٹائرڈ (یا اس سے اوپر) کے ایسے افسران کوشامل کرنا جو متعلقہ شعبے میں ماسٹر ڈگری رکھتے ہیں کا مقصد امیدواروں کے پول کو بڑھانا ہے۔ اس سےتکنیکی تعلیم اور انتظامی تجربہ رکھنے والے انتظامی ماہرین، پیشہ ور افراداور انٹیلیکوچئلز کو بھی وائس چانسلر کے عہدوں کے لئے زیر غور لایا جائے گا۔ وائس چانسلر کی موجودہ اہلیت کے معیار جامعات میں متنوع اور تخلیقی قیادت کے امکانات کو محدود کرتے ہیں۔پاکستان کے چند قابل ترین وائس چانسلرزسابق سرکاری ملازمین رہے ہیں جنہوں نے اعلیٰ تعلیم میں تبدیلی کا کردار ادا کیا۔ سندھ میں ایسی قابل ذکر مثالوں میں شیخ ایاز، مظہر الحق صدیقی، نثار صدیقی، سید غلام مصطفیٰ شاہ اور سید مظفر حسین شاہ شامل ہیں۔

اہم خبریں سے مزید