• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

القادر ٹرسٹ فیصلہ، حکومت مطمئن ہو یا نہ ہو، اہمیت عدلیہ کی ہے، رانا ثناء

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام’’ جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پیکا پر صحافتی تنظیموں کے تحفظات وزیراعظم تک پہنچائے گئے ہیں، جنہیں دور کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کی جائے گی۔پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی پر کہا کہ اٹھائیس جنوری تک مذاکراتی کمیٹی کی تجاویز تیار ہو جائیں گی اور حکومت جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے پر کہا کہ یہ عدالتی معاملہ ہے، حکومت مطمئن ہو یا نہ ہو، اہمیت عدلیہ کی رائے کی ہے۔ پیپلز پارٹی کے سیاسی اقدامات کو مثبت قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے اسٹانس سے ان کا ووٹ بینک بڑھا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کو سمجھدار سیاستداں قرار دیا اور کہا کہ وہ سسٹم کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ نواز شریف کے حوالے سے بتایا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور خیبرپختونخوا کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پیکا پر صحافتی تنظیموں نے جو رائے دی ہے وہ سرآنکھوں پر ہے سوشل میڈیا میں جب سے اے آئی کا تڑکا لگا ہے اس سے کوئی محفوظ نہیں ہے۔اس بے شرمی پر جب تک سخت ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا یہ معاملہ روکنے والا نہیں ہے۔ صحافتی تنظیموں کی جو جائز تحفظات ہیں اس سے متعلق وزیراعظم سے میری بات ہوئی ہے اور انہوں نے مکمل آمادگی ظاہر کی ہے کہ آپ بات کریں اور کوئی وفد بنائیں اعلیٰ سطح کمیٹی ساری چیزوں کو باریکی کے ساتھ دیکھے گی۔ایک اتھارٹی ہے پھر کونسل ہے پھر علیحدہ سے ٹریبونل ہے جس میں کیس سنا جائے گا ایک تحقیقاتی ایجنسی ہے۔اس کو کسی چینل یا صحافیوں کے یا صحافی تنظیموں کے خلاف استعمال کرنے کا کوئی معاملہ نہیں ہے۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ ڈائیلاگ پاکستان میں پہلی دفعہ نہیں ہو رہے ہیں یہی ہوتا آیا ہے کہ فریق اپنی ڈیمانڈ رکھتا ہے اس کے بعد دوسرا فریق اس کا جواب دیتا ہے پھر دونوں بیٹھ کر مشترکہ نقطہ پر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔اٹھائیس جنوری کو سات دن پورے ہوتے ہیں ہم نے میٹنگ کی ہیں اور میٹنگ کے بعد ہم جواب تیار کر چکے ہیں ہم نے اسپیکر سے کہا ہے میٹنگ رکھیں وہ رکھیں گے تو میٹنگ روم میں چلے جائیں گے ورنہ اُن کے آفس چلے جائیں گے ہم ان کو پیش کریں گے اگر وہاں وہ ہوئے تو بات بھی ہوسکتی ہے اگر وہاں یہ لوگ نہیں ہوئے تو ان کو بھیج دیں گے کہ دیکھنے کے بعد اگر یہ مناسب سمجھیں تو بیٹھ کر ہمارے ساتھ بات کریں۔ اگر چھاپا پڑا تھا تو فوری طور پر اسپیکر کو فون کرنا چاہیے تھا کہ ہمار ے ساتھ زیادتی کا ازالہ کریں لیکن اس چیز کو بہانہ بنا لیا گیا۔
اہم خبریں سے مزید