• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا سے شمالی غزہ گئے طبی عملہ کے اراکین کو اسرائیلی حکام نے روک لیا

امریکا سے شمالی غزہ گئے طبی عملہ کے اراکین کو اسرائیلی حکام نے روک لیا، پھنسا ہوا تمام عملہ امریکی شہریوں پر مشتمل ہے جس میں اکثریت پاکستانی نژاد امریکیوں کی ہے۔

یہ طبی ماہرین خدمت خلق کے مشن کے تحت وہاں موجود تھے، اسرائیلی حکام کی جانب سے انکو وہاں روکے جانے پر ان کے خاندانوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

اس طبی عملے نے غزہ کے علاقے کے کمزور افراد کی زندگی بچانے میں اپنا کردار ادا کیا لیکن اسرائیلی حکام کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے وہ جنوب کی طرف نقل مکانی کرنے سے قاصر ہیں۔

یہ طبی ماہرین جن میں سرجن بھی شامل ہیں، وطن واپس آکر امریکی مریضوں کی دیکھ بھال کرنے کے منتظر ہیں، جن کے آپریشنز پیر 27 جنوری 2025 کو شیڈول ہیں۔

یہ انسانیت کی خدمت کےلیے وقف طبی عملہ فوری مدد کا طلب گار ہے تاکہ وہ اپنے ملک واپس پہنچ سکیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کرسکیں۔

اس صورتحال میں اسرائیلی حکام نے 11 امریکی ڈاکٹروں اور نرسوں کو شمالی غزہ میں رکنے پر مجبور کردیا۔ اس کے نتیجے میں ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور علاقے میں جاری بمباری کے باعث ان کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں۔

انکے اہل خانہ نے کہا ہے کہ ہم امریکی حکومت اور بین الاقوامی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ ان امریکی شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔

جو ڈاکٹرز غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں ان میں ڈیلس سے ڈاکٹر نمر اکرام، کیلیفورنیا سے ڈاکٹر عمیر الیاس، کیلیفورنیا سے ڈاکٹر اسلم اکٹر،   ٹامپا بے سے ڈاکٹر طارق المحمد، ڈینور سے ڈاکٹر محمد صالح، ڈاؤنی سے ڈاکٹر سمیر احمد، ٹولیڈو سے ڈاکٹر عمر ملاس، ڈیلس سے ڈاکٹر اسد خان، ایریزونا سے تنس نور رضیک، اوہائیو سے نرس میری ژانگ اور ٹیکساس سے ڈاکٹر شہزاد بٹلی والا شامل ہیں۔ 

یہ ماہرین انسانی بنیادوں پر غزہ گئے تھے جو اب بھی وہاں موجود ہیں اور اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کی زندگی خطرے میں ہے اور ہمیں ان کی واپسی کےلیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے، ان کی مدد کےلیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید