• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

برطانیہ: 200 کمپنیاں ہفتے میں 4 دن کام اور 3 دن چھٹی کرینگی

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

ذہنی تھکاوٹ دور کرنے کے لیے 200 برطانوی کمپنیاں مستقل طور پر ملازمین کو ہفتے بھر میں 4 دن کام اور 3 دن چھٹی دینے پر آمادہ ہو گئیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی 2 سو کمپنیاں اپنے تمام ملازمین کے لیے تنخواہ میں کسی قسم کی کمی کے بغیر مستقل طور پر 4 ورکنگ ڈیز اور 3 دن کی چھٹی کی حمایت کے لیے دستخط کر چکی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس اقدام کی وجہ ذہنی امراض میں متواتر اضافہ ہے، عوام کو کام کم اور ریسٹ زیادہ دینے کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں قائم کردہ 4 ڈے ویک فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام 4 روزہ کام کی مہم میں ملک بھر کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی 200 کمپنیوں نے شمولیت اختیار کر لی ہے۔

اس حوالے سے فور ڈے ویک فاؤنڈیشن کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں مجموعی طور پر 5 ہزار سے زائد ملازمین کو ملازمت دیتی ہیں، جن میں خیراتی ادارے، مارکیٹنگ اور ٹیکنالوجی کمپنیاں قابل ذکر ہیں۔

مذکورہ 200 کمپنیوں میں 30 مارکیٹنگ، ایڈورٹائزنگ اور پریس ریلیشنز، 29 خیراتی اور غیر سرکاری تنظیمیں، 24 ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ ٹیکنالوجیز اور سافٹ ویئر کمپنیوں کے علاوہ 22 کنسلٹنسی اور مینجمنٹ کمپنیاں بھی شامل ہیں۔

4 دن کے ورکنگ ویک کے حامیوں کا کہنا ہے کہ 5 دن کام کا طریقہ کار پرانے معاشی دور کی باقیات ہے۔ 

فاؤنڈیشن کی مہم کے ڈائریکٹر جو رائل کا کہنا ہے کہ 5 دن کا 9 سے 5 کا ورکنگ ویک 100 سال پہلے بنایا گیا تھا اور اب یہ موجودہ وقت کے لیے موزوں نہیں رہا، طویل عرصے سے اس میں تبدیلی کی ضرورت تھی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بیلجیئم 2022ء میں 4 دن کے ورکنگ ویک کی قانون سازی کرنے والا پہلا یورپی ملک تھا، جن ممالک میں کسی نہ کسی حد تک ہفتے میں 4 دن کام ہوتا ہے یعنی 3 دن چھٹی ہوتی ہے ان میں آسٹریلیا، آسٹریا، امریکا، بیلجیئم، برطانیہ، برازیل، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، آئس لینڈ، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، پرتگال، اسکاٹ لینڈ، جنوبی افریقا، اسپین، سوئیڈن، سوئٹزر لینڈ، نیوزی لینڈ، لتھوانیا، جاپان اور یو اے ای شامل ہیں۔

اس اقدام کا مقصد عوام کو تھکاوٹ سے دور رکھ کر صحت مند زندگی کی طرف راغب کرنا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
برطانیہ و یورپ سے مزید