نئی دہلی (جنگ نیوز ) بھارت کے سالانہ جنگی بجٹ میں9.5فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے، بجٹ 21کھرب 94ارب روپے مختص کردیا گیا ،دو تہائی پنشن اور تنخواہوں کی مد میں خرچ ہوگا، 1.8ارب بھارتی روپے یعنی 5.79کھرب پاکستانی روپے کا جنگی سامان خریدا جائیگا۔ حالیہ اضافہ گزشتہ مالی سال کے دفاعی بجٹ سے4.5فیصد زیادہ ہے ۔ جبکہ بھارت کے دفاعی بجٹ پر اس کی افرادی قوت بڑا بوجھ بنی ہوئی ہے ، بجٹ کا دو تہائی تنخواہوں اورپنشن کی مد میں مختص ہے ۔ بھارت نے2025-26ء کے مالی بجٹ میں 6.81ٹریلین روپے78ارب 70 کروڑ ڈالرز (21کھرب 94ارب پاکستانی روپے) کے اخراجات رکھے ہیں ۔ بجٹ کا بڑا حصہ تنخواہوں اور پنشن کے علاوہ ہتھیاروں کی خریداری پر خرچ ہو جاتا ہے۔4.7کھرب روپے (15.3کھرب پاکستانی روپے) افرادی قوت پر لاگت کی مد میں اور جنگی سازوں سامان کی خریداری کےلیے 1.80ٹریلین روپے (5.79کھرب پاکستانی روپے) رکھے گئے ہیں ۔ تجزیہ کا روں کا کہنا ہے کہ چین سے مقابلے کےلیے بھارت کو جدید ہتھیاروں کی اب بھی بڑی ضرورت ہے ۔ دفاعی اخراجات کے حوالے سے جو دو بڑے اخراجات ہیں1486ارب انڈین روپے (4783ار ب پاکستانی روپے) طیاروں اور ان کےلیے انجنوں کی خریداری اور443.9ارب انڈین روپے (1428.91ارب پاکستانی روپے )بحریہ کےلیے رکھے گئے ہیں ۔ وزارت دفاع میں خریدایوں کےلیے سابق مالی مشیر امیت کوشش نے کہا کہ تنخواہوں اور پنشن کی مد میں بھاری رقوم دفاعی بجٹ کا کثیر حصہ کھا جاتے ہیں جبکہ دفاعی معاہدوں میں سست روی بھی بھارت کی فوجی تیاریوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ رواں دفاعی بجٹ میں 135ارب انڈین روپے (434.56 ارب پاکستانی روپے) ابھی خرچ ہونا ہیں۔ جو آئندہ 31مارچ کو مکمل ہوگا ۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے بھی معاہدے کرنے میں سست روی ظاہر ہوجاتی ہے ۔ جن میں مذکرات کی طوالت بھی شامل ہے ۔