• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

26 ویں آئینی ترمیم عدلیہ کو کنٹرول کرنے کیلئے لائی گئی، عمران شفیق

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان “میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئےماہر قانون، عمران شفیق نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم مجموعی طورپرعدلیہ کو اپنے کنٹرول میں لانے کیلئے لائی گئی ہے۔26ویں آئینی ترمیم کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، سینئر سیاست دان، مصطفیٰ نواز کھوکھر نےکہا کہ حکومت کا مقصد صرف یہ ہے کہ ایک کلائنٹ عدلیہ ہمارے سامنے موجود ہو،جسے چاہیں سیاسی طور پر نشانہ بنائیں، ہمارے خلاف کوئی جج اٹھ کر نہ کھڑا ہو۔ سیکریٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی،مفتاح اسماعیل نےکہا کہ تنخواہ دار طبقے سے40 فیصد ٹیکس لیا جارہا ہے۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چھوٹ دینے کی کوئی منطق نہیں۔ ماہر قانون، عمران شفیق نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم مجموعی طورپرعدلیہ کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لئے لائی گئی ہے۔26 ویں آئینی ترمیم کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔جن مقاصد کے لئے یہ ترمیم لائی گئی تھی حکومت سبک رفتاری کے ساتھ اس کے مقاصد پر عمل پیرا ہورہی ہے۔ہر طرف حکومت کے لگائے گئے ججز نظر آئیں وہ عمل پایہ تکمیل کو پہنچنے کو ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط لکھا ہے ان کی یہ دلیل تھوڑی کمزور نظر آتی ہے۔جن ججز نے خط تحریر کیا ہے کہ یہ سارے آئین کے بڑے زبردست ماہرین ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے واضح کریں۔ جن ججز پر باہر سے ایک جج چیف جسٹس کے طور پر لا رہے ہیں ان میں کیا کمی کوتاہی ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اورپاکستان بار کونسل اس وقت کہیں بھی نظر نہیں آرہے۔جوڈیشل کمیشن کوچیف جسٹس آف پاکستان نہیں چلا رہے اس کو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ چلا رہے ہیں۔جس طرف وہ کھڑے ہیں اسی طرف کے ججز اپائنٹ ہوتے ہیں۔سینئر سیاست دان، مصطفیٰ نواز کھوکھر نےکہا کہ اس سارے معاملے میں حکومت کا مقصد دو جج صاحبان کو یہاں ٹرانسفر کرنانہیں ہے۔ حکومت کا مقصدیہ بھی ہے کہ ان میں سے ایک جج صاحب کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانا ہے۔ حکومت کا مقصد صرف یہ ہے کہ ایک کلائنٹ عدلیہ ہمارے سامنے موجود ہو،جسے چاہیں سیاسی طور پر نشانہ بنائیں،ہمارے خلاف کوئی جج اٹھ کر نہ کھڑا ہو۔اس سے قبل بھی پاکستان کی تاریخ میں یہی تیاریاں کی گئیں۔آج جو یہ کررہے ہیں ایک وقت آئے گا یہ اس کو بھگتیں گے۔ہم ساروں کے لئے بہت لمحہ فکریہ ہے ۔ میرے ذہن میں یہ توقع بھی موجود نہیں کہ اگر کوئی غیر آئینی کام ہوتا ہے تو سپریم کورٹ یا آئینی بینچ انصاف دے گا۔جس مقصد کے تحت یہ سارا کھیل بنایا گیا ہے سب سمجھتے ہیں۔اس میں سب سے اہم کردار وکلا کو ادا کرنا پڑے گا۔ملک انارکی اور سیاسی عدم استحکام کی طرف جائے گا۔سیکریٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی،مفتاح اسماعیل نےکہا کہ تنخواہ دار طبقے سے40 فیصد ٹیکس لیا جارہا ہے۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چھوٹ دینے کی کوئی منطق نہیں۔جہاں ایک لاکھ کی آمدن پر آپ نے ٹیکس ڈبل کردیااس ملک میں یہ کہیں کہ ہم ریئل اسٹیٹ اور تعمیرات کو چھوڑ دیں ۔
اہم خبریں سے مزید