اسلام آباد/ کوئٹہ / کراچی (نمائندگان جنگ / اسٹا ف رپورٹر) وزیراعظم محمد شہباز شریف سے سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے وفد نے ملاقات کی جس میں طے پایا کہ پاکستان کو ایک سال کیلئے 1.2؍ ارب ڈالر کے تیل کی مؤخر ادائیگی کی سہولت ملے گی۔ پاکستان اور سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے درمیان ایک ارب 61؍ کروڑ ڈالرزکے معاہدوں پر دستخط ہوگئے جبکہ خیبرپختونخوا کے گریوٹی فلو واٹر سپلائی اسکیم کیلئے 41ملین ڈالر کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کئے گئے۔ ادھر آئی ایم ایف سے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں نے بھی زرعی آمدنی پر انکم اور سپر ٹیکس لگانے کی منظوری دیدی ہے ۔ سندھ میں زرعی آمدن پر 45فیصد تک ٹیکس عائد ہوگاتاہم لسٹڈ کمپنی بنانے پرزرعی شعبہ سے20 سے 28 فیصد وصول کیا جائے گا، زرعی آمدن 15؍ کروڑ سے زائد ہوئی تو سپر ٹیکس کا اطلاق بھی ہوگا ۔ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے ہمیں بند گلی میں لاکرکھڑا کردیا ہے۔ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے ، قانون مجبوری میں لایا جارہا ہے،ہم اگر ایسا نہیں کرتے توآئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ متاثر ہوتا ہے، پیپلز پارٹی نے ملک کی خاطر یہ فیصلہ قبول کیا ہے ۔ دوسری جانب ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی 9سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے ، جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح 2.41فیصد رہی ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی کم ترین سطح پر آنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی میں بتدریج کمی سے تمام شعبوں میں ترقی کے مثبت اشارے آرہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کے لیے قانون سازی پر چاروں صوبائی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا ۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے گزشتہ روز سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ (SFD) کے وفد نے سلطان بن عبدالرحمٰن المرشد، چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) کی قیادت میں ملاقات کی۔ سی ای او، ایس ایف ڈی نے وزیراعظم کو جاری منصوبوں بشمول مہمند ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، مالاکنڈ ریجنل ڈویلپمنٹ پراجیکٹ، اور سعودی گرانٹس کے ذریعے فنڈ کیے گئے دیگر منصوبوں کے بارے میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔ ایس ایف ڈی کے چیف ایگزیکٹو نے مشترکہ منصوبوں پر جلد کارروائی کی یقین دہانی کرائی اور اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ سعودی عرب، شاہی خاندان کی قیادت میں، پاکستان کو ہر ممکن مدد اور مسلسل تعاون فراہم کرے گا۔ وزیر اعظم نے سی ای او اور وفد کے ارکان کا شکریہ ادا کیا اور شاہی خاندان کے تمام ارکان بالخصوص خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر اقتصادی امور ڈویژن احد خان چیمہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک اور معاون خصوصی برائے وزیراعظم طارق فاطمی سمیت حکومت پاکستان کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی بھی چار رکنی سعودی وفد کا حصہ تھے۔وزیراعظم نے ملاقات کے بعد آئل امپورٹ فنانسنگ کی سہولت اور مانسہرہ، خیبر پختونخواہ میں گریویٹی فلو واٹر سپلائی اسکیم معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی۔ سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز اور سی ای او، ایس ایف ڈی، سلطان بن عبدالرحمان المرشد نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے معاہدوں پر دستخط کیے۔ وزیراعظم نے آئل امپورٹ فنانسنگ فیسلٹی پر دستخط کا خیرمقدم کیا جس کے مطابق پاکستان کو ایک سال کے لیے ایک ا عشاریہ 20 بلین امریکی ڈالر کا تیل مؤخر ادائیگی پر ملے گا۔ یہ منصوبہ فوری مالیاتی بوجھ کو کم کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی مستحکم فراہمی کو یقینی بنا کر پاکستان کی اقتصادی لچک کو مضبوط کرے گا۔ ایس ایف ڈی مانسہرہ، خیبر پختونخواہ میں گریوٹی فلو واٹر سپلائی سکیم کے لیے 41 ملین امریکی ڈالر کی رقم فراہم کرے گا۔ مانسہرہ کے ایک لاکھ 50ہزارمقامی لوگوں کے لیے پینے کے صاف پانی تک رسائی میں اضافہ کرے گا اور 2040 تک دو لاکھ ایک ہزار 249 افراد کو پانی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی ہو گا۔ وفاقی وزیر اقتصادی اومور احد چیمہ نے سعودی تیل سہولت کے فریم ورک سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب نہیں دیا تاہم ذرائع کے مطابق سعودی تیل سہولت( ایس او ایف ) مارچ 2025سے شروع ہو جائے گی ، سعودی تیل سہولت پروگرام دسمبر 2023میں ختم ہو گیا تھا جس کے بعد پاکستان نے اس کو بحال کرنے کی باضابطہ درخواست کی تھی ، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ایک اور اہم پیش رفت ریکوڈک معاہدے کے حوالے سے ہوئی ہےا ور آئندہ چند ماہ کے دوران ریکو ڈک پر معاہدہ متوقع ہے، ریکوڈیک پروجیکٹ پر نظرثانی شدہ ویلیو ایشن پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے، سعودی عرب ریکو ڈیک کے 10فیصدسٹیک پہلے مرحلے میں خریدے گا، اور پھر اس کو 20فیصد تک بڑھائے گا۔ دوسری جانب پاکستان بیورو آف شماریات نے کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق ماہانہ مہنگائی کے اعداد وشمار جاری کر دیئے، رواں مالی سال جولائی تا جنوری کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 6.50فیصد رہی ، دسمبر میں مہنگائی کی شرح 4.10فیصد تھی جو جنوری میں مزید کم ہو کر 2.41فیصد پر آگئی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے جنوری 2025ء میں مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر ریکارڈ ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی شرح کا بتدریج کم ہونا انتہائی خوش آئند ہے ، اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کمی سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آ رہی ہے۔ مہنگائی میں بتدریج کمی سے تمام شعبوں میں ترقی کے مثبت اعشاریے دیکھنے میں آ رہے ہیں، حکومت پاکستان مہنگائی میں مزید کمی، عام آدمی کی زندگی میں بہتری اور قومی فلاح و بہبود کے لیے انتھک محنت کر رہی ہے۔ ادھر آئی ایم ایف معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں نے بھی زرعی آمدنی پر انکم اور سپر ٹیکس لگانے کی منظوری دیدی۔ اسلام آباد چیمبر آ ف کامرس کے باہر میڈیا سے گفتگو اور ایک بیان میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کے لیے قانون سازی پر چاروں صوبائی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے جانب سے زرعی انکم ٹیکس کے لیے قانون سازی خوش آئند امر ہے، صوبائی اسمبلیوں کی قانون سازی سے ملک میں ٹیکس کی بنیادوں کو وسعت دینے میں مدد ملے گی۔سندھ اسمبلی کا اجلاس پیرکو ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی کی زیر صدارت 33 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر پارلیمانی امور ضیاءالحسن لنجار نے ضمنی ایجنڈے کے تحت سندھ زرعی آمدن ٹیکس بل ایوان میں پیش کیا۔ اس موقع پر انہوں نے بل کی اہم نکات اور اسکے مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان جو معاہدہ ہے اس کی بنیاد پر یہ ایکٹ بنایا گیا ہمیںآئی ایم ایف پروگرام کے تحت کچھ معاہدے بھی پورا کرناہیں۔ جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے کہا کہ زرعی آمدن ٹیکس کی حمایت کرتے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے صابر قائم خانی نے کہا کہ ہم منصفانہ ٹیکس نظام کی حمایت کرتے ہیں ۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا پانچ فیصد حصہ ٹیکس دیتا ہے، معاشرے کے کئی طبقات ابھی بھی ٹیکس نہیں دے رہے۔