کراچی (عبدالماجدبھٹی) آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اور سہ فریقی ٹورنامنٹ کیلئے پاکستان کی پندرہ رکنی ٹیم پر شدید تنقید ہورہی ہے لیکن پی سی بی کے حد درجہ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم کا انتخاب خالصتاً سلیکشن کمیٹی نے کیا ہے، سیاسی اثر ورسوخ کا تاثر غلط ہے۔ چیئرمین بورڈ ٹیم سلیکشن میں کسی بھی مرحلے پر مداخلت نہیں کرتے۔ سلیکٹرز نے فہیم اشرف اور خوش دل شاہ کو منتخب کرنے کا فیصلہ خود کیا ہے۔ کپتان محمد رضوان سے رائے ضرور لی گئی لیکن حتمی ٹیم سلیکٹرز نے بنائی ،چیئرمین محسن نقوی کا بالکل عمل دخل نہیں تھا۔ انہوں نے سلیکٹرز کے منتخب پندرہ کھلاڑیوں کی منظوری دے دی۔ سلیکشن کمیٹی کے ایک با اثر رکن نے حلفیہ کہا کہ ہم نے جو بہتر سمجھا ٹیم منتخب کی، سیاسی مداخلت اور پسند نا پسند کا تاثر قطعی غلط ہے۔ عامر جمال کی حالیہ فارم ان کی راہ میں رکاوٹ بنی۔ فہیم اشرف سلیکٹرز کی نظر میں بہتر آپشن ہیں۔ پاکستان ٹیم میں آنے سے قبل انہیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پلاٹینم کٹیگری میں منتخب کیا تھا۔ خوش دل شاہ مسلسل اچھی کارکردگی کے بعد ٹیم میں آئے۔ شاداب خان کو خراب فارم کی وجہ سے ڈراپ کیا گیا۔ سلیکٹرز پر اثر و رسوخ اور مداخلت کا تاثر دے کر سلیکشن کمیٹی اور پاکستانی سسٹم کو بدنام کیا جارہا ہے۔ اس میں کچھ سابق کرکٹرز بھی پیش پیش ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اور سہ فریقی ٹورنامنٹ کے دوران پاکستان کی گیارہ رکنی ٹیم قومی سلیکٹرز منتخب کریں گے۔ ہیڈ کوچ عاقب جاوید سلیکٹر بھی ہیں اس لئے سلیکشن پینل میں اظہر علی، اسد شفیق، علیم ڈار اور حسن چیمہ کے ساتھ ہیں، کپتان محمد رضوان سے مشورہ ضرور کیا جائے گا لیکن حتمی فیصلے کا اختیار سلیکٹرز کے پاس ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب سے سلیکشن پالیسی تبدیل ہوئی ہے ٹیم اچھے نتائج دے رہی ہے۔ پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف دو اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک ٹیسٹ جیتا۔ ون ڈے ٹیم نے آسٹریلیا اور جنوبی افریقا میں سیریز جیتی۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ سلیکٹرز کے فیصلے ٹیم کو بہتری کی جانب لارہے ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ عثمان خان کو ریزرو وکٹ کیپر ہونے کی وجہ سے اہمیت دی گئی۔ دونوں ٹورنامنٹ میں اگر کسی مرحلے پر محمد رضوان ان فٹ ہوتے ہیں تو عثمان ، حسیب اللہ اور محمد حارث سے بہتر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کا سیاسی پارٹی سے تعلق ہوسکتا ہے لیکن کسی کھلاڑی کو سیاسی بنیادوں پر منتخب ہونے کی کہا نیاں بلاجواز ہیں۔