اسلا م آباد(ایجنسیاں)سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر عائد 20 ہزار روپے جرمانہ واپس لے لیا، سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت میں جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل نے دلائل مکمل کرلئے جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس میں کہاہے کہ 21ویں ترمیم ختم ہونے کے بعد موجودہ کیسز میں کورٹ مارشل کیسے ہوگیا؟ کیا احتجاج کرنا جرم ہے؟۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا دھماکا کرنے والے اور عام شہریوں میں کوئی فرق نہیں ہے؟۔پیرکوسپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی‘ جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایاکہ سویلنز کا کورٹ مارشل کسی صورت نہیں ہو سکتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا دھماکا کرنے والے اور عام شہریوں میں کوئی فرق نہیں ہے؟