اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی تنظیم نو کیلئے قلیل مدتی پالیسیوں کی بجائے ایک جامع، سٹرٹیجک اور گورننس پر مبنی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے چونکہ قانون کی حکمرانی کی کمزوری اور تفرقہ انگیز بیان بازی سے بداعتمادی اور عدم استحکام پیدا ہوتا ہے اسلئے اس نقطہ نظر میں ایک دوسرے کی خودمختاری کو تسلیم کرنے، فرقہ وارانہ بیانیوں کی نفی، قانون کی حکمرانی کی بحالی، قانون کے نفاذ میں عوامی ملکیت اور اور ادارہ جاتی نظام کو ترجیح دینا ضروری ہے، ان خیالات کا اظہار افغانستان میں پاکستان کے سابق خصوصی نمائندہ سفیر آصف درانی نے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز میں جیو پولیٹیکل امپریٹیوز، طالبان کے بعد کے دور میں پاکستان افغانستان تعلقات کی ازسرِ نو تعریف کے عنوان سے ہونیوالی تقریب سے کلیدی خطاب کے دوران کیا، اس نشست سےچئیرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن، دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) سید نذیر، جی آئی زی میں پالیسی ایڈوائزر نورالعین نسیم، یونیورسٹی آف ٹرومسو ناروے کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فرحت تاج، ایمبیسیڈر (ر) سید ابرار حسین، ایمبیسیڈر (ر) ایاز وزیر، تجزیہ نگار ڈاکٹر لطف الرحمٰن ، اور دیگر تعلیمی ماہرین، سابق افسران اور پالیسی ماہرین نے خطاب کیا ۔