اسلام آباد/ کراچی (نمائندہ جنگ / اسٹاف رپورٹر)پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی ) ایکٹ 2025 (پیکا)کو سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ،درخواست گزار محمد قیوم خان نے منگل کے روز آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت دائر کی گئی درخواست میں صدر مملکت (کو ان کے پرنسپل سیکرٹری کے ذریعے) ، سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سیکرٹری قانون کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ حالیہ قانون سازی بنیادی انسانی حقوق اور آئین سے متصادم ہے،قانون کی بعض شقیں آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کے برخلاف ہیں، قانون کی شقوں کا جائزہ لینے کے لئے سپریم کورٹ کے تمام ججوں پر مشتمل فل کورٹ بنچ تشکیل دینے قانون کا آئین میں شہریوں کو دیے گئے بنیادی حقوق کی روشنی میں جائزہ لینے کی استدعا کی گئی ہے ۔ سندھ ہائیکورٹ میں سوسائٹی آف کورٹ رپورٹرز نے پیکا ایکٹ کو چیلنج کیا، ایکٹ کے خلاف درخواست ایس سی آر کے سیکریٹری سکندر بھٹو نے ابراہیم سیف الدین، طاہر محمود اور محسن اعوان ایڈووکیٹس کے توسط سے دائر کی ہے۔