اسلام آباد (محمد صالح ظافر،خصوصی تجزیہ نگار)عمران خان نے جیل سے کسی شخصیت کو کوئی خط تحریر نہیں کیا، سپرنٹنڈنٹ جیل عبدالغفور انجم کا انکشاف ،عبدالغفور انجم کا کہنا ہےکہ جیل سے بھیجے جانے والے اور موصولہ ہر خط کی جانچ پڑتال سپرنٹنڈنٹ کی ذمہ داری ہے کہ اس میں انتشار، دہشت، امن شکنی اور کسی کو گزند پہنچانے کی ترغیب نہ ہو،بشری بی بی کو قید تنہائی میں نہیں رکھا گیا، یہ الزام جھوٹ ہے ،قید تنہائی میں رکھنے کا حکم عدالت جاری کر سکتی ہے یہ وعدہ معاف گواہ کے لئے دیا جا سکتا ہے،عمران اور بشری کو رولز سے بڑھ کر فراخدلانہ سہولتیں حاصل ہیں ،مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالت نے شکایت پر دو/تین مرتبہ جیل کے اندر جا کرجائزے کے بعد سہولتوں کو اطمینان بخش قرار دیا،: عبدالغفور انجم کا دعویٰ ہے کہ میں 92 مرتبہ اعلی عدالتوں میں سہولتوں بارے اور توہین عدالت کے متعدد مقدمات میں پیش ہوکر سرخرو ہو چکا ہوں،تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے جیل سے کوئی خط کسی شخصیت کو تحریر نہیں کیا کوئی بھی زیرحراست ملزم یا مجرم جیل سے کوئی خط تحریر کرے گا تو اس کی جانچ پڑتال جیل انتظامیہ اور سپرنٹنڈنٹ کرتا ہے اس طرح شخص مذکور نے فوج کے سربراہ یا ملک کے چیف جسٹس کو جیل سے کوئی خط ارسال نہیں کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان کا ٹوئٹر اکائونٹ کے ذریعے پیغام رسانی کرنا بھی ناقابل فہم ہے۔ جیل میں رہ کر اسے استعمال کرنا ممکن نہیں ہے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے جنگ کے خصوصی رپورٹنگ سیل سے بدھ کی سہ پہر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کسی بھی زیرحراست شخص کو کوئی خط لکھنا ہو تو وہ قلم کاغذ جیل کی انتظامیہ سے حاصل کرے گا پھر اس خط کو جیل سپرنٹنڈنٹ کو سونپے گا جوجیل رولز کی دفعہ 565کے تحت اسے پڑھ کر یقینی بناکر اس میں انتشار پسندی، دہشت گردی، امن عامہ اور کسی کو گزند پہنچانے کا پیغام نہیں ہے تو وہ اسے خط مکتوب الیہ کو ارسال کرنے کی اجازت دے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سزیافتہ ملزم/مجرم کو ہفتے میں دو ملاقاتوں کی اجازت ہوتی ہے اور اگر کوئی ملزم/مجرم ہفتے میں ایک خط سپرد قلم کرے گا تو پھر ملاقات کی ایک اجازت باقی رہ جاتی ہے۔عمران خان کو ہفتے میں تین تین ملاقاتیں کرادی جاتی ہیں اس طرح اگر جیل کے باہر سے کئی ملزم/مجرم کیلئے خط آتا ہے تو اس کی جانچ پڑتال کرنا اور اس میں دیئے گئے پیغام کو سنسر کرنا بھی سپرنٹنڈنٹ جیل کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بارے میں دعویٰ کرنا کہ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے سراسر بے بنیاد اور لغو ہے کسی بھی ملزم/مجرم کو جیل کی قید تنہائی میں رکھنے کا حکم مجاز عدالت دے سکتی ہے ۔ ازروئے قانون یہ حکم عدالت کی طرف سے اپنے ملزموں کے بارے میں جاری کیا جاتا ہے جو وعدہ معاف بن جاتے ہیں اور انہیں دوسرے ملزموں کے اثر و نفوذ سے محفوظ رکھنے کیلئے ایسا حکم دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو نہ صرف وہ سہولتیں حاصل ہیں جو کسی بھی سزا یافتہ ملزمہ/مجرمہ کو سزا وار ہیں بلکہ اس سے ماوریٰ بھی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ قید تنہائی کا واویلا انتہائی غیرذمہ دارانہ اور سراسر جھوٹ ہے۔ عبدالغفور انجم نے بتایا کہ عمران اور ان کی اہلیہ بسااوقات ہفتے میں تین مرتبہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوتے ہیں جہاں اگر 1103ان کیلئے موجود ہوتے ہیں جن سے ملزم/مجرم بات کرسکتے ہیں لیکن یہ ممکن نہیں کہ وہ انہیں کوئی خط دے سکیں یا وصول کرسکیں جیل میں سہولتوں کے حوالے سے عمران خان کے ساتھ بھی فراخدلانہ سلوک کیا جاتا ہے اس کے باوجود دو تین مرتبہ انہوں نے تنہائی میں رکھےجانے اور سہولتوں کے بارے میں شکایت کی تو فاضل جج نے خود جیل کے اندر جاکر انہیں ملنے والی آسائشات اور سہولتوں کا معائنہ کیا پھر انہیں اطمینان بخش قرار دیا۔