لاہور (شیر علی خالطی) سرکاری اراضی پر قبضے اور جعلی دستاویزات کے ذریعے فروخت کا ایک بڑا اسکینڈل منظر عام پر آ گیا، جس کے نتیجے میں درجنوں سرکاری افسران اور نجی افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے چار افسران کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جس کے تحت پنجاب کوآپریٹو بورڈ فار لیکوڈیشن (PCBL) کی قیمتی سرکاری زمین کو غیر قانونی طور پر منتقل اور فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ سیکرٹری پنجاب کوآپریٹو بورڈ فار لیکوڈیشن، فیصل عطا نے دی نیوز کو بتایا کہ اینٹی کرپشن پنجاب نے چار افسران کو گرفتار کر لیا ہے ۔ ہم اینٹی کرپشن کو آزادانہ انکوائری کرنے دیں گے ۔ تاکہ کرپٹ عناصر کر کیفر کردار تک پہنچا جاسکے۔ دی نیوز کو دستیاب ایف آئی آر کے مطابق، مقدمہ پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعات 409، 420، 468، 471، 166 اور 109 کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں انسدادِ بدعنوانی ایکٹ (PCA) کی متعلقہ شقیں بھی شامل کی گئی ہیں۔ مزید تحقیقات کے لیے یہ کیس اینٹی کرپشن لاہور کے سرکل آفیسر کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق، تقریباً 225 کنال سرکاری زمین مختلف مقامات پر غیر قانونی طور پر منتقل کی گئی۔ اس اسکینڈل میں PCBL کے افسران کی ملی بھگت سے زمین کو جعلی دستاویزات کے ذریعے نجی ہاؤسنگ اسکیموں میں تبدیل کر دیا گیا. تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ زمین پر غیر قانونی پلاٹنگ کی گئی، جعلی دستاویزات تیار کی گئیں اور سادہ لوح شہریوں کو یہ اراضی فروخت کر دی گئی۔ بدعنوانی میں PCBL کے کئی اعلیٰ افسران کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، جنہوں نے غیر قانونی قبضے اور فروخت میں معاونت فراہم کی۔ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے زمین کے تفصیلی سروے کا حکم دیے جانے کے باوجود، PCBL کے اہلکاروں نے تحقیقات میں رکاوٹیں ڈالیں اور لینڈ مافیا کو قبضے برقرار رکھنے دیا۔ مزید یہ کہ ضبط شدہ املاک کو دوبارہ لینڈ مافیا کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے ہتھیا لیا گیا۔ اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے 41 افراد کو ایف آئی آر میں نامزد کیا ہے، جن میں سرکاری افسران، پراپرٹی کنسلٹنٹس اور نجی افراد شامل ہیں۔ ملوث افراد میں PCBL کے آئی ٹی مینیجر، پراپرٹی کنسلٹنٹس، سکیورٹی افسران، ریونیو افسران اور کلرک شامل ہیں۔ مزید برآں، ان افراد کو اینٹی کرپشن قوانین کے تحت نامزد کیا گیا ہے، جو جعلسازی اور غیر قانونی فروخت میں ملوث رہے۔ حکام کے مطابق اس اسکینڈل میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئی سرکاری اراضی کو واپس لیا جائے گا۔ تحقیقات جاری ہیں اور مزید گرفتاریوں کی توقع کی جا رہی ہے۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE) لاہور ریجن نے PCBL کے کلیدی افسران کو مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے طلب کر لیا ہے۔ دی نیوز کو موصول نوٹس کے مطابق، افسران کو 31 جنوری 2025 کو دوپہر 12 بجے جوڈیشل کالونی، ٹھوکر نیاز بیگ، لاہور میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے دفتر میں حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اینٹی کرپشن نے 102 فنانس کارپوریشن میں کی گئی سرمایہ کاری کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ اس میں دو لاکھ سرمایہ کاروں کے نام، شناختی کارڈ نمبرز، پتے، اور ادائیگیوں کا مکمل یا جزوی ریکارڈ شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ACE نے وہ 14,707 رہن شدہ املاک کا ریکارڈ بھی طلب کیا ہے جو PCBL کو منتقل کی گئی تھیں۔ نوٹس میں محمد وقار (ریکوری مینیجر)، مجاہد اقبال (ریکوری مینیجر)، فیصل عباس (ریکوری مینیجر)، اور خالد محمود (ریکوری مینیجر) سمیت PCBL کے اہم افسران کو حاضر ہونے کا حکم دیا گیا ہے، جو گزشتہ دس سال کے دوران کلیمز، ریکوریز اور مالیاتی امور کے ذمہ دار تھے۔ اگر طلب کردہ افسران پیش نہ ہوئے تو ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 172 اور 173 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔