• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویسٹ یارکشائر کے اسکولوں میں پُرتشدد جرائم میں تشویشناک اضافہ

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

ویسٹ یارکشائر کے اسکولوں میں پُرتشدد جرائم کی تعداد 2024ء میں 2 ہزار 317 تک پہنچ گئی جو گزشتہ 10 سال میں دوسری بلند ترین سطح ہے۔

2023ء میں 2 ہزار 356 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے جبکہ 2015ء میں یہ تعداد 484 تھی۔

پولیس کے مطابق تمام جرائم لازمی طور پر طلبہ یا اسکول کے اوقات میں پیش نہیں آئے۔

2015ء تا 2024ء کے دوران 12 ہزار 325 پُرتشدد جرائم ریکارڈ کیے گئے اور 521 گرفتاریاں ہوئیں، 2024ء میں 58 گرفتاریاں ہوئیں جن میں سب سے کم عمر ملزم 11 سال کا تھا۔

2023ء میں 73 گرفتاریاں ہوئیں جن میں کم عمر ملزم 12 سال کا تھا، 2019ء میں 16 سالہ طالب علم نے اسکول میں چاقو سے 15 سالہ ساتھی کو زخمی کر دیا تھا۔

نیشنل ایجوکیشن یونین کے عہدیدار ٹام برائٹ کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں تشدد معاشرتی مسائل، ذہنی صحت کی خرابی اور والدین کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ اسکول اپنی بھرپور کوششوں سے طلبہ کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

ویسٹ یارکشائر پولیس نے Safer Schools Officers تعینات کیے ہیں جو طلبہ کو تشدد کے خطرات اور جرائم کی رپورٹنگ کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔

West Yorkshire Violence Reduction Unit (VRU) سن 2020ء میں قائم کیا گیا جو اسکولوں میں تشدد کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔

پولیس نے چاقو رکھنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے والدین سے اپیل کی ہے کہ اگر ان کا کوئی عزیز ہتھیار رکھتا ہے تو اس بارے میں آگاہ کریں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ویسٹ یارکشائر کے اسکولوں میں بڑھتے ہوئے جرائم معاشرتی تشویش کا باعث ہیں اور اس کے حل کے لیے پولیس، تعلیمی اداروں، حکومت اور والدین کو مل کر کام کرنا ہو گا تاکہ نوجوانوں کو تشدد کی طرف جانے سے روکا جا سکے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید