سیول (اے ایف پی)چیٹ بوٹ بمقابلہ قومی سلامتی؟ ڈیپ سیک پر پابندیوں کی حقیقت کیا ہے؟ ڈیپ سیک نے عالمی صنعت کو ہلا کر رکھ دیا؛ آر ون پروگرام سے امریکی ٹیک اسٹاکس کے اربوں ڈالرز ڈوب گئے۔ چینی اے آئی چیٹ بوٹ ڈیپ سیک نے عالمی صنعت کو ہلا کر رکھ دیا اور آر ون پروگرام کی رونمائی کے بعد امریکی ٹیک اسٹاکس سے اربوں ڈالر ختم کر دیے۔ ڈیپ سیک کا دعویٰ ہے کہ اس پروگرام کی تعمیر سستے اور کم جدید نویڈیا سیمی کنڈکٹرز پر کی گئی ہے۔ لیکن اب واشنگٹن سے سیول تک حکومتیں سرکاری ڈیوائسز پر اس یوزر فرینڈلی چینی ایپ پر پابندی لگانے کے لیے کوشاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہیں جنریٹیو اے آئی سروسز کے ذریعے حساس معلومات کے ممکنہ اخراج کو روکنے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل سب سے پہلے روم نے ڈیپ سیک پر پابندی عائد کی جو چیٹ جی پی ٹی پر بھی پابندی لگا چکا ہے۔ اس کے بعد تائیوان نے سرکاری شعبے اور اہم بنیادی ڈھانچے میں کام کرنے والے ملازمین پر ڈیپ سیک کے استعمال پر پابندی عائد کر دی اور کہا کہ یہ ایک چینی پروڈکٹ ہے اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ چند دن بعد، آسٹریلیا نے بھی اسی طرز پر پابندی لگا دی۔ جنوبی کوریا کی مختلف وزارتوں— بشمول وزارت دفاع اور وزارت وحدت (جو جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات کی نگرانی کرتی ہے)— نے ملکی پولیس فورس کے ساتھ مل کر سیکیورٹی خدشات کے باعث فوجی اور دفتری کمپیوٹرز پر اس ایپ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔ امریکی قانون سازوں نے بھی ’’نو ڈیپ سیک آن گورنمنٹ ڈیوائسز ایکٹ‘‘ متعارف کرانے کی تیاری کر لی۔ کانگریس مین ڈیرن لاہوڈ نے کہا کہ ’’چینی کمیونسٹ پارٹی سے منسلک کمپنی‘‘ ڈیپ سیک کی جانب سے امریکہ کو لاحق قومی سلامتی کا خطرہ تشویشناک ہے۔