پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے سکیورٹی ایجنسیز کو پاک افغان روٹ پر کاروبار کرنے والے ٹرانسپورٹرز/ڈرائیورز کو غیر ضروری طور پر ہراساں کرنے اور ان سے سکیورٹی اور منشیات چیکنگ کی آڑ میں غیرقانونی وصولی روکتے ہوئے اس حوالے سے رٹ پٹیشن نمٹا دی جبکہ 3صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے جس میں یہ عمل روکنے کا حکم دیا گیا ہے ۔رٹ پٹیشن پر جسٹس شکیل احمد اور جسٹس ثابت اللہ خان نے سماعت کی تھی۔ امین الرحمان یوسفزئی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر رٹ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کاروبار کرنے والے ٹرانسپورٹرز نے موقف اپنایا تھا کہ پاک افغان روٹ پر مختلف چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں اور ٹرانسپورٹرز کو مختلف چیک پوسٹوں پر غیر ضروری طور پر ہراساں کیا جاتاہے۔ مختلف سکیورٹی ایجنسیز نے اپنی چیک پوسٹیں قائم کررکھی ہیں اور ٹرانسپورٹرز سے لاکھوں روپے رشوت لی جاتی ہے،ان میں پولیس، ایکسائز، کسٹم، رینجرز،ایف سی وغیرہ کی چیک پوسٹیں ہیں۔ درخواست گزاروں کے مطابق طورخم سے لیکر کراچی تک ٹرانسپورٹرز سے مختلف جگہوں پر چیکنگ کے بہانے لاکھوں روپے طلب کیے جاتے ہیں۔ عدالت حکم دے کہ نیشنل ہائی وے پر جو قانونی چیک پوسٹ ہے ،ٹرانسپورٹرز کی اس پر چیکنگ کی جائے تاہم غیر ضروری طور پرانہیں ہراساں نہ کیا جائے۔ غیرقانونی طور پر ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیورز سے وصولی سے نہ صرف کاروبارکو نقصان پہنچے گا بلکہ ٹرانسپورٹرز کا بھی نقصان ہو رہاہے ۔رٹ میں یہ استدعا بھی کی گئی تھی کہ ان سکیورٹی چیک پوسٹوں کی چھان بین ہونی چاہیے اوراگر یہ غیرضروری ہیں تو انہیں ہٹانے کا حکم دیا جائے۔ دوسری جانب عدالت نے دلائل مکمل ہونے پرتحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں قراردیاکہ سکیورٹی ایجنسیز پاک افغان روٹ پر کاروبار کرنے والے ٹرانسپورٹرز کو غیر ضروری طور پر ہراساں نہ کرے۔ کراچی سے طورخم تک نیشنل ہائی وے پر جو چیک پوسٹیں قائم ہیں، ان پر ٹرانسپورٹرز کی گاڑیوں کی چیکنگ کی جائے اورمتعلقہ اداروں کوہدایت کی کہ سیکیورٹی و منشیات چیکنگ کی آڑ میں غیرقانونی وصولی اورکرپٹ پریکٹسز کو روکا جائے ۔عدالت نے نیشنل ہائی وے پر قائم چیک پوسٹوں کے علاوہ ٹرانسپورٹرز کو تنگ نہ کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے۔