• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

18 فروری سے بلوچستان سے کوئی لوڈ نہیں لے جائینگے، گڈز ٹرک اونرز

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان گڈز ٹرک اونرز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر حاجی نور محمد شاہوانی نے بلوچستان کے گڈز ٹرکوں ، آئل ٹینکرز اور منی مزدا ٹرکوں کو پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا میں جگہ جگہ پکڑ کر ایف آئی آر درج کرکے تھانوں میں بند اور بھاری جرمانے کیے جانے کے خلاف 18 فروری سے بلوچستان سے پنجاب ، سندھ ، خیبرپختونخوا کیلئے کوئی لوڈ نہ لے جانے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایکسل لوڈ لمٹ ازسر نو ترتیب دی جائے تاکہ بلوچستان کے تاجروں ، مائنز انڈسٹری اور زمینداروں کو ریلیف مل سکے ۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہی ، اس موقع پر حاجی جعفر خان کاکڑ ، حاجی روزی خان مندوخیل ، سہیل خان کاکڑ ، خدائیداد شاہوانی ، حاجی عبدالجبار کاکڑ ، ملک شیر علی کاکڑ ، حاجی عبدالمجید کاکڑ ، ملک نور خان کرد سمیت دیگر موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ایکسل لوڈ لمٹ 1965 کے قانون پر ٹرانسپورٹروں کو اعتراضات اور خدشات تھے جس پر ہم نے سیکرٹری مواصلات پاکستان ، آئی جی موٹر وے پولیس ، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارتی ، ڈی آئی جی پیٹرولنگ پولیس پنجاب سمیت سینیٹ آف پاکستان کے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین و ممبران کو بھی خدشات اور اعتراضاات سے آگاہ کیا تھا ، اس کے باوجود ہمارے مسائل حل نہیں ہوئے ، نیشنل ہائی وے اتھارتی نے عجلت میں سابق نگران حکومت سے ایکسل لوڈ لمٹ کا آرڈیننس منظور کرایا ، جس کی ٹرانسپورٹروں نے بھرپور مذمت کی کیونکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے کسی حقیقی اسٹیک ہولڈر کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ اے ٹول پلازوں پر من مانیاں کرتے ہوئے ٹول ریٹ کو دگنا کردیا گیا ہے پنجاب میں موٹروے پولیس اور ہائی وے پٹرولنگ پولیس کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ بلوچستان سے آنے والے ٹرک ، ٹرالر منی ٹرک اور آئل ٹینکرز کو بھاری جرمانے کرکے تھانوں میں بند کیا جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دس ویلر لوڈ لمٹ میں ٹرک کو باڈی سمیت 45 ٹن ، ٹرالر بائیس ویلر کو 70 ٹن اور سنگل ٹرک و منی ٹرک کو 21 ٹن لوڈ کرنے کی اجازت دی ، بلوچستان کے ٹرانسپورٹروں کے ساتھ ہونے والے مظالم بند کیئے جائیں ، ناروا اقدامات کے خلاف 18 فروری سے بلوچستان سے پنجاب ، سندھ ، خیبرپختونخوا کیلئے کوئی لوڈ نہیں لے جائیں گے ،ہمارا احتجاج مطالبات کے حل تک جاری رہے گا ۔
کوئٹہ سے مزید