• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران جتنے مرضی خطوط لکھیں، کوئی جواب نہیں آئیگا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار، منیب فاروق نے کہا ہےکہ عمران خان جتنے مرضی خطوط لکھیں فی الحال آگے سے کوئی جواب نہیں آئے گا،سینئر صحافی و تجزیہ کار، عمر چیمہ نے کہا کہ عمران خان کی تنظیمی معاملات پر گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے ،میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے پر پی ٹی آئی تقسیم نکالے گئے رہنما کی حمایت میں آوازیں اٹھنے لگیں۔سینئر صحافی و تجزیہ کار، عاصمہ شیرازی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ کی مختلف ملاقاتوں اور لمبی نشستوں کے چرچے میں مگر جنرل عاصم منیر لوگوں سے نہیں ملتے ہیں۔آج کے ظہرانے میں بہت کم تعداد میں صحافی تھے۔جب وہ صحافیوں کے پاس سے گزرے تو ہم نے ان کو روکا۔ان سے پوچھا کہ کیا ہورہا ہے کس طرح سے معاملات چل رہے ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ بہت اچھے معاملات ہیں پاکستان ترقی کررہا ہے ۔ پاکستان اوپر کی طرف جارہا ہے پاکستان کو ابھی مزید آگے بڑھنا ہے۔ان سے پوچھا کہ آج کل آپ کوبہت خطوط آرہے ہیں آ پ سے جانیں گے کہ آپ کا اس پر کیا جواب ہے۔ جس پر انہوں نے کہا کہ جو خطوط آرہے ہیں وہ مجھے نہیں مل رہے۔وہ خط اگر ملے بھی تو میں ان کو نہیں پڑھوں گا۔ان خطوط کا کوئی مقصدنہیں ہوتا یہ صرف توجہ کے لئے لکھے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر خط مل گیا تو اس کو پڑھوں گا نہیں اس کو وزیراعظم کوپوسٹ کردوں گا۔انہوں نے اسٹیٹ فارورڈ بات کی۔شیر افضل مروت کے بارے میں عمران خان کے فیصلے کے بعدان کی پارٹی سے آوازیں آئی ہیں وہ غیر متوقع تھیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ تحریک انصاف کے اندرتقسیم کتنی گہری ہوچکی ہے۔ اس سے قبل عمران خان کے فیصلے پر کسی نے اختلاف رائے نہیں کیا۔پارٹی کے اندر عمران خان کے اس فیصلے پر بہت سے لوگ ناراض ہیں۔سینئر صحافی و تجزیہ کار، منیب فاروق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی ہے اس میں عمران خان کسی جگہ reflect نہیں کرتے۔عمران خان سے نہ کسی نے بات کی نہ آج بات ہورہی ہے نہ آگے کسی کا بات کرنے کا ارادہ ہے۔چند نامور صحافیو ں نے کہا کہ عمران خان کو کوئی پیشکش اسٹیبلشمنٹ نے دی ہے کہ آپ کو بنی گالہ منتقل کیا جائے۔اس بات کو بہت سختی سے لیا گیا ہے اس بات کے حوالے سے باقاعدہ طور پر کہا گیا ہے کہ یہ بات بالکل جھوٹ تھی۔عمران خان جتنے مرضی خطوط لکھیں فی الحال آگے سے کوئی جواب نہیں آئے گا۔جو تلخی موجود تھی اس میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ فی الحال کوئی معاملہ درست ہوتا نظر نہیں آرہا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار، عمر چیمہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کامیاب ہوتے نظر نہیں آرہے ان کا خط فرسٹریشن کی عکاسی کرتا ہے ۔ جس انداز میں وہ لگے ہیں وہ کافی پریشان ہیں۔اگر عمران خان سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں حل کرنے کی کوشش کرتے تو جیل میں نہ ہوتے۔آرمی چیف نے جس انداز میں سوالات کے جوابات دیئے ہیں اس میں حاضر جوابی بھی ہے۔عمران خان باؤنڈری سے باہر چلے گئے ہیں ۔ جوموجودہ اسٹیبلشمنٹ ہے یا امپائر ہیں ان کے ہوتے ہوئے ایسے کھلاڑی کی گنجائش نظر نہیں آتی۔عمران خان کی تنظیمی معاملات پر گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے ۔ جو مجموعی طور پر پارٹی کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔نمائندہ خصوصی، حیدر شیرازی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندر جو اختلافات ہیں اس کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کوگزشتہ ہفتے اسد قیصر، علی امین گنڈا پور،جنید اکبر اور شیر افضل مروت سے متعلق شکایت لگائی گئیں۔

اہم خبریں سے مزید