کراچی( اسٹاف رپورٹر )ڈیفنس سے سوا ماہ قبل اغواہ ہونے والے مغوی نوجوان کی عدم بازیابی پر پولیس کی کارکردگی پر کئی سوالات کھڑے کر دئیے ہیں۔6 جنوری کو مصطفیٰ نامی نوجوان کو اغوا کیا گیا تھا۔8فروری کو پولیس کی جانب سے ڈیفنس میں اغوا کار کو گرفتار کرنے اور مغوی نوجوان کی بازیابی کے لیے چھاپہ مارا گیا تھا جہاں اغوا کار کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت دو پولیس اہلکار گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔پولیس نے مبینہ اغوا کار ارمغان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم تاحال مغوی نوجوان بازیاب نہیں ہو سکا ہے جس نے اغوا کی وارداتوں کا سراغ لگانے والے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کی کارکردگی پر کئی سوالات کھڑے کر دئیے ہیں۔مغوی نوجوان مصطفیٰ کی والدہ کے مطابق 6 جنوری کو میرا بیٹا گھر سے گاڑی لے کر نکلا،بچہ گھر واپس نہیں پہنچا تو تلاش شروع کی گئی ۔واقعہ کا مقدمہ بہت مشکلات کے بعد پولیس نے درج کیا ۔والدہ کے مطابق مصطفیٰ کے دوست ارمغان سے چار روز بعد میں نے رابطہ کیا ۔ارمغان کی باتوں سے مجھے اس پر شک ہوا ۔ارمغان سے رابطے کے بعد غیر ملکی نمبر سے تاوان کی کال آئی جس کی اطلاع پولیس کو دی مگر کچھ نہیں کیا گیا ۔نوجوان کی والدہ نے بتایا کہ ہم نے سی ڈی آر ،لوکیشن ،وائس نوٹ ،میسج چیٹ سب خود پولیس کو فراہم کیا ۔تمام شواہد دینے کے باوجود اے وی سی سی نے کچھ نہیں کیا ۔مغوی نوجوان مصطفیٰ کی والدہ کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے باوجود پولیس اس سے میری بیٹے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں نکال سکی۔