کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ملک کو درپیش مسائل پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہےکہ ایک طرف ملک کے سیاسی اور معاشی مسائل ، مسنگ پرسنز کا سلگتا ایشو اور دوسری جانب عالمی سیاسی منظرنامہ بھی پاکستان کے حق میں اطمینان بخش نہیں ایسے میں جنوبی افریق طرز پر مصالحتی فارمولے کی ضرورت ہے،چھبیسویں ترمیم واپس لے کر غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے ذریعے مڈ ٹر م انتخابات کے لئے راہ ہموار کی جائے ۔ یہاں جاری ہونے والے بیان میں امان اللہ کنرانی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حاصل سیاسی قوت و انتخابی فتح کے بعد امریکہ کے جارحانہ بیانات ، بھارت میں بی جے پی کی پھر سے کامیابی ، برادر اسلامی ملک افغانستان کی جارحانہ پالیسیاں ، آزاد کشمیر میں عوامی غم و غصہ و گلگت بلتستان میں سیاسی شورش و بلوچستان میں مزاحمتی عمل اور حکومت کی رٹ کو درپیش چیلنجز ، صوبے میں امن وامان کی تشویشناک صورتحال ، آئی ایم ایف کی اندرونی و مائیکرو سطح پر سکروٹنی غزہ سمیت فلسطین کے معاملے میں مسلسل مصلحت پسندی ، ملک کے اندر سنگین معاشی چیلنجز ،ٹیکس اہداف کا حاصل نہ ہونا اوپر سے خارجہ پالیسی بھی نیم دروں نیم بیروں کی کیفیت کا شکار ہے طاقتور ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات عجیب ہیں ملک گونا گوں مسائل سے دوچار ہیں اس وقت ملک میں آئین وقانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ ان حالات میں جنوبی افریقہ کی طرز پر ایک مصالحتی فارمولے کے تحت اتفاق رائے کی ضرورت ہے جس میں ناجائز طریقے سے آئین سے ماوراءآئین کے اندر 26 ویں ترمیم واپس لیکر ملک میں اتفاق رائے سے ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے زریعے درمیانی مدت کے انتخابات کے لئے راہ ھموار کرنے کی خاطر تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے و سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرکے پختون خواہ صوبے کی سینٹ میں نمائندگی کو یقینی بنایا جائے اور پارلیمنٹ کی قوت کو عددی لحاظ سے بحال کیا جائے ۔بلوچستان کے سلگتے مسئلہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے اور سیاسی و سماجی قبائلی زعماءملک اور ملک سے باہر سب سے مذاکرات کے لئے ساز گار ماحول پیدا کیا جائے تاکہ چیلنجز اور مسائل ومشکلات سے نمٹ کر ملک کو مسائل کے گرداب سے نکالا جاسکے۔