کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ “میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پاکستان تحریک انصاف، بیرسٹر علی ظفرنےکہا ہےکہ چیف جسٹس نے آغاز میں کہہ دیا تھا کہ میں نے آپ کو ایجنڈا بھیجا ہے آپ کو گفتگو سے نہیں روکوں گا۔آپ کی کسی گفتگو کا جواب نہیں دوں گاآپ مجھے تحریری طور پر سارا کچھ دیجئے۔اس پر دیکھوں گا جو میرے اختیارات میں ہے اس پر میں کیا کرسکتا ہوں۔جومیرے اختیارات سے باہر ہے اس پر کوئی اقدام نہیں اٹھاؤں گا۔سینئر صحافی و تجزیہ کار، محمد مالک نےکہا کہ وزیراعظم اور اپوزیشن سے چیف جسٹس کی ملاقات نہیں ہونی چاہئے تھی۔عدالتی اصلاحات پر تجاویز مانگ لیتے وہ پالیسی پیپرز بھیج دیتے،میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے اپوزیشن وفد کی ایک گھنٹہ طویل ملاقات۔پی ٹی آئی رہنماؤں نے شکایات کے انبار لگا دیئے۔رہنما پاکستان تحریک انصاف، بیرسٹر علی ظفرنےکہا کہ چیف جسٹس نے 26 ویں ترمیم، انسانی حقوق، انتخابی دھاندلی پر موقف سنا۔آغاز میں ہی چیف جسٹس نے کہہ دیا تھا ایجنڈا جوڈیشل ریفارمز ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملاقات غیر معمولی اس لئے تھی پہلے کبھی چیف جسٹس نے اپوزیشن اور حکومت سے ملاقات نہیں کی۔ہمیں جو ایجنڈا دیا گیاوہ عدالتی اصلاحات سے متعلق تھا۔لاپتہ افراد کے معاملے کو کس طرح حل کرنا ہے۔