• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی انٹلیجنس، پاک فوج کا مشورہ، عمران کا دورۂ روس، ان کہی کہانی

اسلام آباد (فخر درانی) سابق وزیر اعظم عمران خان کے فروری 2022 میں روس کے دورے سے قبل پس پردہ مذاکرات کے متعلق نئی ​​تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ 

سرکاری بیانات اور ذرائع کی جانب سے کیے گئے انکشافات سے معلوم ہوتا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے امکانات کے حوالے سے امریکا سے خفیہ معلومات ملنے کے باوجود، پاکستان کی قیادت نے خدشات کو مسترد کر دیا۔ 

تین سال بعد، یہ دورہ پاکستان کی سیاسی گفتگو اور عالمی تنازعات پر اس کے سفارتی موقف کے بارے میں ایک اہم حوالہ ہے۔ 

سابق وزیراعظم عمران خان کے دورۂ روس سے چند روز قبل پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کو امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون کی فون کال موصول ہوئی۔ 

سلیون نے روس کے منصوبے کے بارے میں اہم خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا لیکن پاکستان نے اسے مسترد کردیا۔ 

معید نے امریکی خفیہ معلومات کو ناقابل اعتبار قرار دیا اور سوال کیا کہ کیا یہ عراق میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے دعووں کی طرح جھوٹا ہے، جو بعد میں غلط ثابت ہوا۔ ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی میڈیا یہ پیش گوئی کر رہا تھا کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، عمران خان کے دورہ روس کے فیصلے نے سوالات پیدا کر دیے۔ 

اس نمائندے نے سرکاری حکام، سابق وزیروں اور سکیورٹی حکام سے یہ جاننے کیلئے رابطہ کیا کہ کیا ملٹری اسٹیبلشمنٹ یا دفتر خارجہ نے عمران خان کو روس کا سفر کرنے کے برخلاف مشورہ دیا تھا یا نہیں۔ 

دی نیوز نے سابق قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف کو ایک تفصیلی سوالنامہ بھی بھیجا، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے روس کا دورہ کرنے اور یوکرین پر روس کے حملے کے منصوبے کے بارے میں مشورہ طلب کیا۔ 

ذریعے کے مطابق، فوجی اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کے دورے کے فیصلے سے اتفاق کیا اور انہیں بتایا کہ ان کے پاس یوکرین پر روس کے ممکنہ حملے کے متعلق مصدقہ معلومات نہیں۔ 

ایک ذریعے کے مطابق، پاکستان کے پاس انٹیلی جنس تھی کہ روس نے یوکرین میں فوج بھیجی ہے لیکن لاجسٹک سپورٹ کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں۔ 

اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ روس کا یوکرین پر جلد حملہ کرنے کا منصوبہ نہیں، کیونکہ اصل حملے کیلئے لاجسٹکس کی ضرورت ہوگی۔ 

ذریعے کا کہنا تھا کہ عسکری لحاظ سے اس اقدام کو بطور خطرہ دیکھا جا سکتا ہے لیکن اصل حملہ نہیں۔ منصوبہ بندی کے لحاظ سے دیکھیں تو پاکستان کو یقین تھا کہ حملہ جلد نہیں ہوگا اور اس وقت خان کے دورے سے کوئی نقصان نہ ہوگا۔ 

پاکستانی انٹیلی جنس کے علاوہ عمران خان کی ٹیم کو امریکا سے کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ روس یوکرین پر حملہ کر دے گا۔ 

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے معید یوسف کو فون کیا اور پوچھا کہ کیا آپ کے وزیراعظم روس کا دورہ کرنے والے ہیں؟ معید نے جواب دیا ہاں۔ 

اس کے بعد، سلیون نے روس کے منصوبوں کے بارے میں انٹیلی جنس شیئر کی، لیکن پاکستانی حکام نے اس معلومات کو مسترد کردیا۔ 

ذرائع نے مزید بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس کو نظر انداز کرنے کے باوجود روس نے عمران خان کے ماسکو پہنچتے ہی یوکرین پر حملہ کر دیا جس سے عمران خان اور ان کا وفد مشکل میں پڑ گیا۔ انہیں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ صدر پوتن سے ملاقات کے بعد دورہ جاری رکھا جائے یا مختصر کیا جائے۔ 

ذرائع نے بتایا کہ معید یوسف نے عمران خان کو دورہ مختصر کرنے کا مشورہ دیا کیونکہ یہ وفد کیلئے ایک شرمناک صورتحال تھی۔ ذریعے کے مطابق، وفد کے دیگر ارکان نے منصوبہ بندی کے مطابق دورہ مکمل کرنے پر اصرار کیا۔

 سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے بارے میں بیان نے پاکستان میں بھی بحث چھیڑ دی ہے۔ روس یوکرین تعلقات کے تناظر میں متعلقہ رہنے کیلئے پی ٹی آئی والوں کا دعویٰ ہے کہ عمران خان روس کے بارے میں درست تھے۔ 

پی ٹی آئی رہنمائوں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر الزام عائد کیا کہ وہ روس سے متعلق ان کی پالیسیوں پر عمران خان کو دھوکہ دے رہے تھے۔ اپنے دورہ روس کی شرمندگی چھپانے کیلئے عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے سستا تیل درآمد کرنے کا معاہدہ کیا ہے اور انہیں روس کا ساتھ دینے کی سزا دی گئی ہے۔ 

تاہم، ذرائع کہتے ہیں کہ روس کے ساتھ تیل کی درآمد کا کوئی معاہدہ نہیں تھا، اور فوج نے عمران خان کو اس دورے کیخلاف کبھی مشورہ نہیں دیا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ درحقیقت اعلیٰ عسکری قیادت نے عمران خان کے دورے کی حمایت کی تھی۔

اہم خبریں سے مزید