کراچی کے علاقے ڈیفنس کے نوجوان مصطفیٰ عامر کی قبر سے لیے گئے نمونے مصطفیٰ عامر کے ہی ہیں، سندھ فارنزک لیب نے نمونوں کی رپورٹ تیار کرلی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیل کی گئی رپورٹ پولیس حکام کے حوالے کر دی گئی، لاش سے لیے گئے نمونے مصطفیٰ عامر کے ہی ہیں۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ لیب گزشتہ رات سے کام کر رہی تھی، ایمرجنسی بنیاد پر ایک روز میں رپورٹ تیار کی گئی۔
خیال رہے کہ دوستوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے اور لاش کو حب میں لے جاکر جلانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کی گزشتہ روز قبر کشائی کی گئی تھی، جس کے بعد اس کی لاش سے نمونے حاصل کیے گئے تھے۔
تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ قبر سے مصطفیٰ عامر کی لاش نکالنے کے بعد نمونے حاصل کر لیے گئے تھے، جس کے بعد لاش کو ایدھی سرد خانے منتقل کیا گیا تھا۔
مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی ڈاکٹر سمعیہ سید کی سربراہی اور مجسٹریٹ کی زیرِ نگرانی کی گئی تھی، حکام کا کہنا تھا کہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد لاش کو لواحقین کے حوالے کر دیا جائے گا۔
اس موقع پر مصطفیٰ عامر کے والد بھی قبرستان میں موجود تھے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈی این اے کے لیے نمونے لے لیے گئے ہیں، لاش بہت زیادہ جلی ہوئی ہے وجہ موت کا تعین نہیں ہو سکے گا۔
پولیس سرجن کا کہنا تھا کہ نمونے لینے کے لیے بہت زیادہ مشکل ہوئی، 3 سے 7 دن میں ڈی این اے کی رپورٹ آ جائے گی۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلا دیا تھا۔
8 فروری کو مصطفیٰ کی بازیابی کیلئے ڈیفنس کے ایک بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا، گرفتار ملزم ارمغان کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔