کراچی (ٹی وی رپورٹ) چیمپئنز ٹرافی 2025 کے سب سے بڑے میچ پاکستان بمقابلہ بھارت پر جیو کے پروگرام ”پاک بھارت ٹاکرا“ میں دونوں ممالک کے معروف کرکٹرز اور ماہرین نے اپنی رائے کا اظہار کیا، جہاں میچ کے امکانات اور کھلاڑیوں کی کارکردگی پر تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا۔
سابق کرکٹرز کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں میچ کے دن کی کارکردگی فیصلہ کن ہوتی ہے اور اگر بھارت نے بنگلا دیش میچ والی غلطیاں دہرائیں تو پاکستان جیت سکتا ہے۔
بھارتی ٹیم مضبوط ہے لیکن پاکستان میں ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو اکیلے میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔
پاکستان سے پروگرام کے میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی 2025 کا سب سے بڑا میچ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوگا جہاں بھارتی ٹیم کو مضبوط قرار دیا جا رہا ہے۔
مگر 2017 کی تاریخ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتاجب پاکستان نے فائنل میں بھارت کو یکطرفہ شکست دی تھی، جس پر بھارتی میزبان وکرانت گپتا محمد عامر کے 2017 کے تباہ کن اسپیل کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس بار پاکستانی ٹیم کمزور دکھائی دے رہی ہے۔
اس پر محمد عامر نے جواب دیا کہ کرکٹ میں میچ کے دن کی کارکردگی فیصلہ کن ہوتی ہے اور اگر بھارت نے بنگلا دیش میچ والی غلطیاں دہرائیں تو پاکستان جیت سکتا ہے۔
سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ نے کہا کہ بھارتی ٹیم مضبوط ہے لیکن پاکستان میں ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو اکیلے میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر پاکستان فائٹ کرے تو جیتنے کا چانس ہوگا خاص طور پر اگر شاہین شاہ آفریدی ابتدائی وکٹیں حاصل کر لیتے ہیں۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر راشد لطیف نے کہا کہ بھارت کی بیٹنگ سے زیادہ اس کی باؤلنگ نے ہمیشہ پاکستان کو پریشان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی ٹیم دبئی کی پچ کو مدنظر رکھ کر بنی ہے جبکہ پاکستانی بیٹنگ میں فخر زمان کی غیر موجودگی ایک بڑا خلا پیدا کر رہی ہے۔
سابق کرکٹر احمد شہزاد نے کہا کہ بھارت کے خلاف بابر اعظم کی اننگز ان کے کیریئر کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے لیکن ان کی حالیہ فارم تشویش ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان ابتدائی اوورز میں بھارتی اسٹار بیٹسمینوں کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہو جائے تو میچ میں برتری حاصل کر سکتا ہے۔ بھارتی لیجنڈری بلے باز سنیل گواسکر نے کہا کہ دبئی کی پچ پہلے میچ کے مقابلے میں تیز ہو سکتی ہے جس سے فاسٹ باؤلرز کو مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ بھارتی کپتان ہوتے تو ورن چکرورتی کو ٹیم میں شامل کرتے اور ہردیک پانڈیا اور محمد شامی کو نئی گیند دیتے۔ پروگرام میں گفتگو کے دوران یہ بات واضح ہوئی کہ پاکستان کے لیے یہ میچ ناصرف چیمپئنز ٹرافی میں بقا کا مسئلہ ہے بلکہ اس کی کارکردگی پوری ٹیم کے اعتماد پر بھی اثر ڈالے گی۔ جبکہ بھارت کی بیٹنگ اور اسپن باؤلنگ کو مضبوط قرار دیتے ہوئے انڈیا کو مجموعی طور پر بہتر ین ٹیم کہا گیا لیکن پاکستانی کھلاڑیوں کی فائٹنگ اسپرٹ کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
تفصیلات کے مطابق میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ پاک بھارت میچ چیمپئنز ٹرافی 2025 کا سب سے بڑا میچ ہے کہا جارہا ہے انڈین ٹیم زیادہ بہتر ہے پیپر پر بھی اسکلز میں بھی اور وہ تگڑی ٹیم ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 2017 میں بھی لوگ ایسا ہی محسوس کر رہے تھے اور راؤنڈ میچز میں پاکستان انڈیا سے ہارا بھی تھا لیکن فائنل پاکستان نے انڈیا کو ون سائیڈڈ ہرایا تھا اس لیے شائقین امید کر رہے ہیں کہ پاکستان بھرپور پرفارمنس دے گا۔
پاکستان انڈیا کا میچ ہوتا ہے تو ہمارے ساتھ انڈین پینل بھی موجود ہوتا ہے آج بھی انڈیا کا پینل ہمارے ساتھ ہے وکرنات گپتا وہاں میزبان ہیں جبکہ سابق ٹیسٹ کرکٹر سنیل گواسکر اور ہربھجن سنگھ وہاں موجود ہیں اور ہمارے ساتھ ہیں سابق فاسٹ بالر محمد عامر اور سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف اور احمد شہزاد موجود ہیں۔
انڈیا سے میزبان وکرانت گپتا نے کہا کہ محمد عامر موجود ہیں میں ان کا 2017 کا وہ بالنگ اسپیل نہیں بھول سکتا جس سے یہ میچ نکال کر لے گئے تھے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ اس بار پاکستان کی ٹیم اس طرح مضبوط ہے۔