کراچی ( ٹی وی رپورٹ) چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان اور بھارت کے میچ پر جیو نیوز کی خصوصی نشریات میں میزبان دانش انیس سے گفتگو کرتے ہوئے کرکٹر احمدشہزاد، سابق کپتان راشد لطیف، تجزیہ کار اور سابق کرکٹر سکندر بخت اور سینئر اسپورٹس جرنلسٹ یحییٰ حسینی نے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی بیٹنگ کے دوران یوں لگا رہا تھا جیسے پچ پر مائنز ہیںبالرز اور کھلاڑیوں کو استعمال کرنے کی تکنیک ہوتی ہے۔ احمد شہزادنے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ ہر گیند سوئنگ کرنے کی کوشش کریں ۔شاہین شاہ آفریدی نے ابتدائی 5 اوورز میں43رنز اسکوردیئے۔ آدھا میچ تو یہاں ہی سائڈ پر ہوگیا تھا۔اہم میچوں میں پاکستان کے بلے بازریت کی دیوار کی طرح ڈھیر ہوجاتے ہیں ۔سابق کپتان، راشد لطیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی نے بال سوئنگ کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے زور بھی زیادہ لگایا ہے ۔وکٹ ملنے کے بعد دیکھا کہ بال سوئنگ نہیں ہورہی تو لینتھ بال پر آجاتے ہیں باؤنسر مارتے ہیں۔ہم ابھی تک اٹیک پر ہی ہیں ہر وقت اٹیک پر نہیں ہونا۔بیٹنگ سے سپورٹ نہیں مل رہی جہاں سیٹ ہوتے ہیں وہاں آؤٹ ہوجاتے ہیں۔ سابق کرکٹر ، سکندر بخت نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہین گیند سوئنگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں مگر ان سے سوئنگ نہیں ہورہا۔ جب کم اسکور کرتے ہیں تو صرف آؤٹ کرکے جیتتے ہیں۔ وکٹ ہی پاکستان کو میچ جتوا سکتی ہے۔ کوئی سلپ نظر نہیں آئی کہ بیٹسمین ڈرائیو کرے اور غلطی کرے۔سینئر اسپورٹس جرنلسٹ، یحییٰ حسینی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بیٹسمین بیٹنگ کررہے تھے تو ایسا لگ رہا تھا وکٹ پر مائنز بچھی ہوئی ہیں۔ پاکستانی ٹیم نے50اوورز میں14چوکے اور3چھکے مارے۔انڈیا کی ٹیم نے پہلے10اوورز میں10چوکے اور ایک چھکا مار دیا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔یہ دنیا کے کون سے تیز بالرز ہیں ان سے آخری اوورز میں رنز نہیں رک رہے۔ شروع کے اوورز میں وکٹ نہیں لے رہے۔ روہت شرما نے133کے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بناکر ایک ٹون سیٹ کردی تھی۔ ڈیٹا اینالسٹ، کامران مظفر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے10اوورز میں52رنز تھے۔ اس کے بعد دو وکٹیں گرنے کے بعد جو اگلے10 اوورز ہم کھیلے ہیں ان میں صرف27رنز اسکور کئے۔بالنگ کی جہاں تک بات ہے اس میں ہمیں مسائل آرہے ہیں۔اس سال پاکستان کے پیسرز کی اکانومی ریٹ ہے وہ 13ہے۔جو کہیں سے بھی قابل قبول نہیں ہے۔ہم ایک بالر شارٹ کھیل رہے ہیں تو ایکسٹرا بیٹر سے نتائج کیوں حاصل نہیں ہوتے۔ہمارے کپتان کہتے ہیں کہ ہم ابھی تک سیکھ رہے ہیں تو کوئی ان سے پوچھ کے کہ کیا کیا سیکھا ہے۔ یہاں ہر میچ میں ہم ایکسٹرا بیٹر لے کر جارہے ہیں تو ہماری بیٹنگ کی کیا پرفارمنس سامنے آئی ہے۔آج بھی اگر 40رنز کم دیتے ہیں تو باؤلنگ پر کتنا دباؤ ڈالیں گے۔انڈیا کی بیٹنگ دیکھیں کہ وکٹیں گرنے کے باوجود ان کا فلو کیوں نہیں ٹوٹ رہاہم یہ کب سیکھیں گے۔اگر ہم کیلکولیشن پر بات کریں تو اگر مگر جب ہوتی ہیں جب آپ اپنی مدد کرنا چاہتے ہیں۔آپ کے اندر صلاحیت ہوتی ہے آپ کو صر ف ایک موقع چاہئے ہوتا ہے۔شائقین کرکٹ تو دل برداشت ہوں گے مگر ایڈمنسٹرز سے پوچھنا پڑے گا کیا یہ ایک پیٹرن ہے۔