• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ، زیلنسکی میں تلخی مفادات کی تبدیلی پر کمزور ملک کو ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے

نیویارک(تجزیہ، عظیم ایم میاں)امریکی صدر ٹرمپ اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی تلخ گفتگو کے سامنے آجانے سے ایک واضح عالمی اصول کی حقیقت دنیا کے سامنے پھر آشکار ہوئی ہے کہ بڑی طاقت کے مفادات جب تبدیل ہوجائیں تو پھر کمزور ملک خواہ اتحادی ہو یا مخالف کیمپ سے تعلق رکھتا ہو وہ یکساں طور پر بڑی طاقت کے ہاتھوں سرد مہری، ناروا سلوک اور لاتعلقی کا شکار ہوجاتا ہے۔ 

یوکرین کی روس کے خلاف جنگ کے دوران امریکا اور صدر بائیڈن نے نہ صرف یوکرین کا سرپرست اور اتحادی بن کر اربوں ڈالرز کے ہتھیار، امداد، عالمی حمایت فراہم کرکے روس کے خلاف جنگ کو جاری رکھا کیونکہ امریکی مفادات کا یہی تقاضا تھا۔

 یوکرین کے صدر زیلنسکی امریکا کی نظر میں آزادی کے ہیرو اور امریکا میں مقبول تھے لیکن 20؍جنوری کو ری پبلکن صدر ٹرمپ کی حکومت کے اقتدار میں آتے ہی امریکی مفادات کے تقاضے تبدیل ہوگئے تو روس کے صدر پیوٹن سے مذاکرات ہونے لگے اور صرف چار ہفتے کے عرصہ میں روسی صدر پیوٹن سے امریکی ڈائیلاگ اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کو وہائٹ ہائوس بلاکر صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے توہین آمیز گفتگو کی اس کے وائرل ہونے سے دیگر اقوام کیلئے ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ بڑی طاقتوں کے اتحادی بن کر اُن کے مفادات کیلئے اپنے ملکی اور قومی مفادات کی قربانی دینے والوں کو بالاخر بڑی طاقت کے ہاتھوں لاتعلقی، بحران اور تنزلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید