بھارتی فلمساز سندیپ ریڈی وانگا تاحال اپنی فلم ’اینیمل‘ کی کامیابی کے گھوڑے پر سوار ہیں۔
سندیپ ریڈی وانگا آج کل تیلگو ایکشن رومانوی فلم AA23 بنانے میں مصروف ہیں تاہم انہوں نے حال ہی میں کچھ ایسے ریمارکس دیے ہیں جن سے انٹرنیٹ پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ کے لیے دیے گئے انٹرویو کے دوران سندیپ ریڈی وانگا نے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) آفیسر وکاس دیویاکرتی کے بیان پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ کس طرح لوگوں نے رنبیر کپور کے فلم ’اینیمل‘ میں کردار کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک گھنٹے سے زیادہ کی ویڈیوز بنائیں۔
وانگا نے کہا ہے کہ جس طرح سے وِکاس اونچا بول رہے تھے، جس طرح سے وہ بات کر رہے تھے، وہ سب محض لفظی جنگ تھی، وکاس کو سن کر مجھے ایسا لگا کہ جیسے میں نے کوئی جرم کیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ آئی اے ایس بننے کے لیے دہلی جاتے ہیں تو آپ کو داخلہ ملتا ہے، آپ وہاں 2 سے 3 سال رہتے ہیں اور ٹیوشن حاصل کرنے کے بعد آپ آئی اے ایس پاس کر لیتے ہیں لیکن، میں آپ کو یہ لکھ کر دے سکتا ہوں کہ ایسا کوئی کورس یا ٹیچر نہیں ہے جو آپ کو فلمساز یا مصنف بنا سکے۔
وانگا نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایک طرف ہم 12 ویں فیل جیسی فلمیں بنا رہے ہیں اور دوسری جانب ’اینیمل‘ جیسی فلمیں بن رہی ہیں جو سماج کو پیچھے لے کر جا رہی ہیں۔
فلمساز نے اپنی فلم کا دفاع کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر کوئی آپ پر بلاوجہ تنقیدی حملہ کرے گا تو آپ کو یقیناً غصہ آئے گا۔
وانگا نے آئی اے ایس آفیسر وکاس سے متعلق کہا کہ ٹھیک ہے وہ ایک آئی اے ایس آفیسر ہے جس نے سخت تعلیم حاصل کی ہو گی اور جہاں وہ پہنچنا چاہتے تھے وہ وہاں پہنچ گئے۔
واضح رہے کہ آئی اے ایس آفیسر وِکاس نے 2023ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’بارہویں فیل‘ میں کردار ادا کیا تھا۔
وکاس نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اینیمل‘ جیسی فلمیں ہمارے سماج کو 10 سال پیچھے لے جاتی ہیں، اس طرح کی فلمیں نہیں بننی چاہئیں، آپ فلم بناتے ہیں، اس سے پیسے کماتے ہیں اور یہ دکھاتے ہیں کہ آپ کا ہیرو جانور جیسا رویہ اختیار کر سکتا ہے، کیا یہ سماج کے لیے ٹھیک ہے، کیا ہمارے لوگ اب صرف پیسے کمانے کے لیے یہ کام کریں گے؟