• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

داعش خطے میں مضبوط، 2024 کا مہلک ترین دہشت گرد گروپ، امریکی تھنک ٹینک

کراچی( ثاقب صغیر )پاکستان نے ایسے وقت میں امریکہ کو داعش سے تعلق رکھنے والے اہم ملزم کو پکڑنے میں مدد کی ہے جب داعش خطے میں مضبوط ہو رہی ہے اور اسے ایک بڑا خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔سال2021میں امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر خود کش بم حملے میں 13امریکی فوجیوں سمیت 175 افراد کی ہلاکت کے ذمہ دار داعش کے دہشت گرد محمد شریف اللہ کو گذشتہ دنوں گرفتار کیا گیا ہے۔حال ہی میں جاری ہونے والی امریکی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ پیس (IEP) کی جاری رپورٹ کردہ رپورٹ میں داعش کو 2024 کا مہلک ترین دہشت گرد گروپ بتایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں داعش کی سرگرمیاں 22 ممالک تک پھیل گئی ہیں جن میں مڈل ایسٹ ،افریقہ، ایشاء اور یورپ شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش نے گلوبل ٹیررازم انڈیکس ( GTI ) کے 9 میں سے 6رینج (Range ) میں حملے کیے۔گذشتہ برس داعش کے حملوں میں 1805ہلاکتیں ہوئیں ۔رپورٹ کے مطابق داعش دنیا کی چار بڑی دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہے۔سال 2024میں دنیا بھر میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں سے 16 فیصد حملے داعش نے کیے ہیں۔داعش کی جانب سے 2023 میں 525 جبکہ 2024 میں 559 حملے کیے گئے۔رپورٹ کے مطابق سال 2024میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ہونے والی 48 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ داری کسی تنظیم یا گروہ نے قبول نہیں کی ، ان حملوں میں سے بھی اکثر حملوں میں داعش ملوث ہے کیونکہ یہ حملے اس کے زیر اثر علاقوں میں کیے گئے ہیں۔رپورٹ میں داعش خراسان (ISK ) کو ایک بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش خراسان ایران ،افغانستان اور سینٹرل ایشیا کے علاقوں میں اسلامی خلافت خراسان قائم کرنا چاہتی ہے۔رپورٹ کے مطابق داعش خراسان سال 2024 کے دو مہلک ترین حملوں میں ملوث ہے۔پہلا حملہ جنوری میں کرمان ایران کیا گیا جس میں 95 افراد جبکہ دوسرا حملہ ماسکو روس میں کیا گیا جس میں 144 افراد ہلاک ہوئے اور 551زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق اپنے قیام سے داعش خراسان نے کے اب تک 634حملوں میں 3ہزار 212افراد ہلاک ہوئے ہیں۔2014کے اواخر میں داعش کے نمائندے پاکستان آئے جس کے اگلے سال ٹی ٹی پی کے 6 سینئر کمانڈرز نے البغدادی کی بیعت کا اعلان کیا۔رپورٹ کے مطابق 2020میں شہاب المہاجر کی جانب سے کمان سنبھالنے کے بعد داعش خراسان نے ہائی پروفائل حملے کیے جس میں 2021 میں قابل ائیر پورٹ کا حملہ بھی شامل ہے۔طالبان سے جاری تنازعہ کے دوران سال 2021اور 2022میں ہونے والے 500 ہلاکتوں کا ذمہ دار بھی داعش خراسان کو بتایا جاتا ہے۔2023میں طالبان کی جانب سے شہاب المہاجر کے قتل کا دعویٰ کیا گیا تاہم وہ زخمی ہوا اور بچ گیا۔ رپورٹ کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد داعش خراسان نے افغانستان میں 700کے قریب مذہبی اقلیتوں کے افراد کو قتل یا زخمی کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ISK نے افغانستان کے باہر اپنی کارروائیوں کو پھیلایا ہے اور پاکستان ، ایران ،روس اور سینٹرل ایشیا میں کارروائیاں کی ہیں۔داعش خراسان نے اس دوران افغانستان سے زیادہ مہلک حملے افغانستان سے باہر کیے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش خراسان شام اور عراق سے واپس آنے والے جنگجوئوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے جبکہ اس کی میڈیا اسٹریٹجی بھی بہت اچھی ہے ۔مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر داعش خراسان پر موجود ہے جہاں وہ physical presence کے بغیر نوجوانوں کو اپنا ہدف بنا رہی ہے اور وہ پشتو، دری، اردو، عربی، فارسی،عزبک، تاجک ، انگریزی، رشین اور ترکش زبانوں میں میڈیا اسٹریٹجی کے ذریعے اپنا پیغام پہنچا رہی ہے۔

اہم خبریں سے مزید