• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے معدنی خزانے: حکومت عالمی سرمایہ کاروں کو پیش کرنے کیلئے مکمل تیار

اسلام آباد( خالد مصطفیٰ) حکومت پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال اپنی سرزمین کو عالمی سرمایہ کاروں کے سامنے پیش کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 (PMIF25) اسلام آباد میں 8 اور 9 اپریل 2025 کو منعقد ہوگا، جہاں عالمی وزراء، غیر ملکی سرمایہ کار، بڑی کارپوریشنز، پالیسی ساز، بین الاقوامی سفارت کار، مالیاتی ادارے اور صنعت کے ماہرین شرکت کریں گے۔ اس فورم کا مقصد پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کرنا ہے۔وزارت پیٹرولیم کے معدنیات ڈویژن کے ایک سینئر افسر نے دی نیوز کو بتایا کہ "پاکستان کا معدنی شعبہ ایک سویا ہوا دیو ہے، جس میں بے پناہ اقتصادی صلاحیت موجود ہے۔ اگر اس میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچے میں بہتری، اور ویلیو ایڈیشن کو فروغ دیا جائے، تو یہ شعبہ ملکی معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔پاکستان کا معدنی شعبہ اپنی بے پناہ صلاحیت کے باوجود فی الحال ملکی جی ڈی پی میں صرف 3.2 فیصد کا حصہ رکھتا ہے، جبکہ عالمی سطح پر معدنی برآمدات میں اس کا حصہ محض 0.1 فیصد ہے۔ تاہم، کان کنی کی تلاش میں اضافے، غیر ملکی سرمایہ کاری، اور بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے ساتھ، یہ صنعت تیزی سے ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔پاکستان میں 92 معلوم معدنیات میں سے 52 کو تجارتی پیمانے پر نکالا جاتا ہے، اور ملک میں سالانہ 68.52ملین میٹرک ٹن معدنیات پیدا ہوتی ہیں۔ اس صنعت میں 5,000 سے زائد فعال کانیں اور 50,000 چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے (SMEs) کام کر رہے ہیں، جو تقریباً 3 لاکھ افراد کو روزگار فراہم کرتے ہیں۔حکومت پاکستان معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے نیشنل منرلز ہارمونائزیشن فریم ورک 2025 کو حتمی شکل دے رہی ہے۔ اس پالیسی کا مقصد قومی اور صوبائی سطح پر معدنی قوانین کو ہم آہنگ کرنا، مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مراعات فراہم کرنا، اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہے۔ پاکستان کے پاس دنیا دو سب سے بڑی نمک کی کانیں،دنیا کے پانچویں بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر،وسیع کوئلے کے ذخائر،باکسائٹ، جپسم، اور قیمتی پتھر جیسے یاقوت، پکھراج، اور زمرد، جو برآمدات کے لیے بے پناہ امکانات رکھتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید