• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI سوشل میڈیا کا غلط استعمال، پارٹی کی سیاسی کمیٹی معاملہ عمران کے سامنے اٹھائے گی

انصار عباسی

اسلام آباد :…پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے فوج اور ملکی مفادات کیخلاف پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا اکائونٹس کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کا معاملہ پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

پارٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ حال ہی میں کے پی ہائوس اسلام آباد میں ہونے والی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا اکائونٹس سے جارحانہ اور بے ضابطہ مواد پھیلائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ 

ساتھ ہی اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جیل میں عمران خان سے پارٹی کے سینئر رہنما ملاقات کریں گے تاکہ انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (جس میں ان سے براہ راست تعلق رکھنے والے اکائونٹس بھی شامل ہیں) کا غلط استعمال روکنے کیلئے نگرانی کا طریقہ کار نافذ کرنے پر آمادہ کیا جا سکے۔

 پارٹی کے اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ عمران خان کو مشورہ دیا جائے گا کہ وہ پی ٹی آئی کے اہم رہنمائوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیں جو پارٹی کے آفیشل اکاؤنٹس بشمول ایکس (سابقہ ​​ٹوئٹر) اور فیس بک پر پوسٹ کیے جانے سے قبل تمام مواد کی جانچ کرے۔ اس تجویز کا بنیادی مقصد بیرون ملک مقیم افراد کے اثر و رسوخ کو روکنا ہے جو مبینہ طور پر یہ اکائونٹس فوج مخالف مہمات اور پوسٹس کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

 اس سے ملکی مفادات کو نقصان ہو سکتا ہے۔ اگرچہ عمران خان پہلے بھی ان اکائونٹس کا دفاع کر چکے ہیں لیکن پارٹی کے اندر ان اکائونٹس کے استعمال کے حوالے سے بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 

کئی سینئر رہنمائوں نے ان اکائونٹس کے ذریعے پھیلائے جانے والے مواد پر تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن یہ پہلی بار ہے کہ پارٹی کی سیاسی کمیٹی نے باضابطہ طور پر اس معاملے کو اٹھایا ہے۔

 ماضی میں، انفرادی سطح پر پارٹی رہنمائوں نے عمران خان پر زور دیا تھا کہ وہ پارٹی کی سوشل میڈیا پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لیں، لیکن انہوں نے ان لوگوں کیخلاف کبھی کارروائی نہیں کی جن پر بیرون ملک سے ان پلیٹ فارمز کے غلط استعمال کا الزام ہے۔ 

پارٹی کے ایک سینئر ذریعے نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے تقریباً تمام سرکردہ رہنمائون بشمول بیرسٹر گوہر، علی امین گنڈا پور، سلمان اکرم راجہ، شبلی فراز، جنید اکبر، رئوف حسن، عامر ڈوگر، حافظ فرحت اور اسد قیصر نے کے پی کے ہائوس اسلام آباد اجلاس میں شرکت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سخت کنٹرول ضروری ہے۔

 اس معاملے پر بلوچستان میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے سے قبل غور کیا گیا تھا۔ اس واقعے کو پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے ہوا دی تھی۔

 پارٹی کے کچھ مصدقہ اکائونٹس کے حوالے سے الزام ہے کہ ان کے ذریعے ٹرین ہائی جیکنگ میں ملوث عسکریت پسندوں کے بیانات سے ہم آہنگ پروپیگنڈا شیئر کیا گیا۔

 پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کا پارٹی کے سوشل میڈیا اکائونٹس پر کوئی کنٹرول نہیں، یہ اکائونٹس بیرون ملک سے چلائے جا رہے ہیں۔ 

پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سیکرٹری جنرل سلیمان اکرم راجہ اور سیکریٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ کا بھی پوسٹ کیے جانے والے مواد پر کوئی اثر رسوخ نہیں۔ متنازع بیانیہ پھیلانے کا عمل روکنے کیلئے پی ٹی آئی کے امریکا چیپٹر سے بات چیت کا معاملہ بھی ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔

 پارٹی رہنمائوں کو یہ شکایت بھی ہے کہ پارٹی کے آفیشل اکائونٹس پر ان کے کئی بیانات اور پریس کانفرنسز کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے لیکن بیرون ملک بیٹھے کچھ یوٹیوبرز کی پوسٹس اور بیانات پر توجہ مرکوز رکھی جاتی ہے۔ 

پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اور بیرون ملک بیٹھے (ڈائسپورا) مخصوص گروپس کا دبائو ایسا ہے کہ پارٹی رہنما جھوٹے یا مبالغہ آرائی پر مبنی بیانات اور پروپیگنڈے کی تردید سے کتراتے ہیں۔ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ صرف عمران خان ہی پارٹی کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ضابطے میں لا سکتے ہیں۔ 

تاہم، انہیں قائل کرنے کی سابقہ کوششیں ناکام رہی ہیں، کیونکہ وہ پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا اکائونٹس سے پھیلائے گئے مواد کی مسلسل تعریف و تائید کرتے رہے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید