فیصل آباد (شہباز احمد) پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے سالانہ تقریباً 30 سے 35 ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہوتا ہے جسے آبی ذخائر یا "ریچارج ویل" بنا کر ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ واٹر مینجمنٹ ماہرین کے مطابق یہ ضائع شدہ پانی موجودہ بڑے آبی ذخائر تربیلا اور منگلا ڈیم کی پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی گنجائش کے برابر ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں سالانہ 300سے 1000 ملی میٹر بارشیں ہوتی ہیں اور گزشتہ چند سال کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے باعث ان کی مقدار اور شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان میں سال 2023ء میں مجموعی طور پر معمول سے 16 فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں جبکہ اگست 2024ء کے مہینے میں معمول سے 142فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زمینی پانی کو ریچارج کرنے کے لئے بارشی پانی کا استعمال خاطر خواہ مثبت تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔ علاوہ ازیں آبادی میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کے شہری علاقوں میں گزشتہ پانچ سال کے دوران روز مرہ استعمال کے لئے درکار پانی کا استعمال چار ملین ایکڑ فٹ سے بڑھ کر 10 ملین ایکڑ فٹ سے زیادہ ہو گیا ہے اور زمینی پانی ʼریچارجʼ نہ ہونے کی وجہ سے اس کا معیار اور سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے جس سے زمینی پانی کو ریچارج کرنے کی ضرورت مزید اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی مجموعی آبادی کا تقریبا 24 فیصد 10بڑے شہروں میں آباد ہے۔ ان میں سے کراچی میں سالانہ 6.87انچ، لاہور میں 23.9 انچ، فیصل آباد میں 13.6انچ، راولپنڈی میں 37 انچ، گوجرانوالہ میں 22.8انچ، پشاور میں 15.1 انچ، ملتان میں 4.1 انچ، حیدر آباد میں 5.36 انچ، اسلام آباد میں 31.13 انچ اور کوئٹہ میں ہر سال اوسط 9.6 انچ بارش ہوتی ہے۔ تاہم پاکستان کے ان بڑے شہروں سمیت کسی بھی شہر کی ضلعی انتظامیہ اور وفاقی یا صوبائی حکومت کی طرف سے اس بارشی پانی کو محفوظ کر کے استعمال میں لانے کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے۔