پشاور(وقائع نگار) سول سوسائٹی تنظیموں اور تعلیمی ماہرین نے خیبر پختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں لڑکیوں کی ثانوی تعلیم کو اولین ترجیح دے۔ تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبے میں لاکھوں لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں، جس سے نہ صرف ان کا تعلیمی مستقبل خطرے میں ہے بلکہ آئین کے آرٹیکل 25(A) کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے، جو 5 سے 16 سال کی عمر کے تمام بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کی ضمانت دیتا ہے۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے تازہ ترین سروے کے مطابق، خیبر پختونخوا میں 2.9 ملین لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں، جو 5-16 سال کی کل لڑکیوں کی آبادی کا 53 فیصد بنتا ہے۔ نئے ضم شدہ اضلاع میں یہ تعداد اور بھی زیادہ تشویشناک ہے، جہاں 74.4 فیصد لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔