کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر)ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے بی ایم سی کے وائس پرنسپل کی غیر قانونی گرفتاری اور بی ایم سی وائی ڈی اے گرلز ہاسٹل پر میل پولیس کے چھاپے کی شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ واقعات حکومتی جبر، قانون شکنی اور طبی برادری و طلبہ کے خلاف منظم کارروائی کی عکاسی کرتے ہیں، جو کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔گزشتہ روز پروفیسر ڈاکٹر الیاس بلوچ کو پروفیسر کالونی بی ایم سی سے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا، جو ایک نہایت قابلِ مذمت اقدام ہے۔ ڈاکٹر الیاس بلوچ، جو بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) کے وائس پرنسپل اور ایک سینئر ماہرِ نفسیات ہیں، کو کسی قانونی جواز کے بغیر گرفتار کرنا نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ تعلیمی و طبی اداروں کے خلاف ایک سنگین سازش بھی ہے۔ اس واقعہ نے طبی برادری میں شدید اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ ڈاکٹر الیاس بلوچ کو فی الفور رہا کیا جائے اور اس غیر قانونی اقدام میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔اسی طرح، بی ایم سی گرلز ہاسٹل پر رات گئے میل پولیس کے چھاپے نے خواتین ڈاکٹرز اور طالبات کو شدید ذہنی و جذباتی اذیت سے دوچار کیا۔ یہ واقعہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ بلوچ و پشتون سماجی اقدار اور معاشرتی روایات کی بھی صریحاًخلاف ورزی ہے۔ بی ایم سی ہسپتال اور کالج انتظامیہ کی خاموشی اور مجرمانہ غفلت اس معاملے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر الیاس بلوچ کو فی الفور رہا کیا جائے اور ان کی غیر قانونی حراست میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔بی ایم سی گرلز ہاسٹل پر چھاپہ مارنے والے پولیس اہلکاروں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔بی ایم سی ہسپتال اور میڈیکل کالج کی انتظامیہ سے وضاحت طلب کی جائے اور ذمہ دار افسران کو برطرف کیا جائے۔گرلز ہاسٹلز کی سیکیورٹی کے لیے فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔اگر حکومت اور متعلقہ ادارے ان سنگین معاملات پر خاموش رہے تو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے اور کسی بھی غیر متوقع صورتحال کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔