روس کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرین نے پہلے ہی روسی تیل کے ڈپو پر حملہ کر کے 3 سال پرانی جنگ میں توانائی کے مقامات پر مجوزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ ذاخارووا کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی تجویز پیش کرنے والے امریکا پر منحصر ہے کہ وہ یوکرین سے اس کے اقدامات پر جواب طلب کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ کیف نے امریکی صدر کی تجویز کردہ جنگ بندی ختم کر دی ہے، اب سوال یہ ہے کہ امریکا اس معاملے کو کس طرح سنبھالتا ہے؟
روسی مقامی حکام کے مطابق جنوبی روس میں فائر فائٹرز ابھی تک یوکرین کے ڈرون حملوں کے نتیجے میں آئل ڈپو میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کریملن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد توانائی کے اہداف پر 30 دن کی جنگ بندی پر اتفاق کیا اور یوکرین نے بھی 30 دن کی جنگ بندی قبول کی۔