کوئٹہ، قلات(نمائندگان جنگ، نیوز ڈیسک)کو بلوچستان کے علاقوں قلات اور نوشکی میں دہشتگردی ، 4پولیس اہلکار اور 4مزدورجاں بحق، صوبے کے مختلف شہروں میں ہڑتال رہی، ضلع قلات میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے چار مزدوروں کو قتل کردیا، چاروں کا تعلق پنجاب کے علاقے صادق آباد سے تھا، ضلع نوشکی کے علاقے غریب آباد میں پولیس موبائل پر فائرنگ سے 4 اہلکار جاں بحق ہوگئے، پولیس حکام نے بتایا ہے کہ پولیس موبائل پر گشت کے دوران نامعلوم ملزمان کی جانب سے حملہ کیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے قلات اور نوشکی میں پولیس اہلکاروں کی شہادت اور قلات میں مزدوروں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکام کو سخت کارروائی کا حکم جاری کردیاہے،کوئٹہ پولیس نے سریاب روڈ پر دھرنے میں کارروائی کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ،بیبو بلوچ سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر کے تھری ایم پی او کے تحت ایک ماہ کیلئے کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل میں نظر بند کر دیا ۔کوئٹہ میں پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی ) کےرہنمائوں کیخلاف مقدمہ درج کر کے 42افراد کو گرفتار کر لیا ہے،بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ،تجارتی مراکز، بازار اور بینک بھی بند رہے، مظاہرین نے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹریفک بلاک کردی، مسافروں کو سڑک پر افطار کرنا پڑا، کوئٹہ شہر میں موبائل فون سروس بھی معطل رہی جو شام کوجزوی طور پر بحال کردی گئی، کوئٹہ سے رات کے اوقات میں پبلک ٹرانسپورٹ کو سفر کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، تمام کوچز اور بسوں میں ٹریکر اور سی سی ٹی وی کیمرے فعال رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کو سول اسپتال پر حملے اور پرتشدد احتجاج پر لوگوں کو اکسانے سمیت دیگر دفعات پر گرفتار کیا گیا ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی ان لاشوں کے لئے احتجاج کر رہی تھی جو جعفر ایکسپریس کے آپریشن میں مارے گئے ،ان کا احتجاج دہشت گردوں کی لاشوں کے لئے تھااور احتجاج میں مسلح لوگ موجود تھے، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے چار مطالبات حکومت کے سامنے رکھتے ہوئے منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس میں اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ سمیت تمام گرفتار افراد کو غیرمشروط رہا کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق لیویز حکام نے بتایا کہ ہفتہ کو قلات کے علاقے منگچر میں کلی ملنگزئی میں مسلح افراد نے ٹیوب ویل لگانے کا کام کرنے والے چار مزدوروں منور حسین، ذیشان، دلاور حسین اور محمد امین کو فائرنگ کرکے قتل کردیا اور فرار ہو گئے۔ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق پنجاب کے علاقے صادق آباد سے بتایا جاتا ہے۔ واقعہ کے بعد لیویز نے لاشوں کو تحویل میں لے کر اسپتال منتقل کر دیا جہاں ضروری کاروائی کے بعد لاشیں آبائی علاقوں کی جانب روانہ کردی گئیں مزید کاروائی جاری ہے ۔دوسری جانب قلات میں شٹر ڈاؤن ہڑتال و کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر دھرنادیدیا۔بلوچ یکجہتی کونسل کی کال پرکوئٹہ ،مستونگ، قلات،خضدار،چاغی ،دالبندین ،نوشکی ،واشک ،تربت،پنجگورسمیت بلوچستان کے دیگرشہریوں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی، کوئٹہ میں سڑکوں پرٹریفک معمول سے کم رہی جبکہ سریاب روڈ ،قمبرانی روڈ، بروری روڈ پر مشتعل افراد نے دکانیں بند کرادیںہفتہ کوکوئٹہ شہر میں موبائل فون سروس بھی معطل رہی جو شام کوجزوی طور پر بحال کردی گئی۔ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر مظاہرین نے رکاوٹیں کھڑی کرکے ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند کردیا گیاجس کے باعث متعدد گاڑیاں اور مسافر پھنس کر رہ گئے ۔کوئٹہ میں پولیس کی کارروائی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ،بیبو بلوچ کو گرفتارکرکے جیل منتقل کردیا گیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہفتہ کی صبح پولیس نے سریاب روڈپر دھرنا دینے والے مظاہرین پر کریک ڈاون کرکے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو گرفتار کرلیا اس حوالے سے سیکورٹی فورسز ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بیبو بلوچ کو 3ایم پی او کے تحت گرفتارکرکے ایک ماہ کیلئے کوئٹہ جیل منتقل کردیا گیا دوسری جانب ڈاکٹرماہ رنگ بلوچ اوردیگر کے خلاف ایک ایف آئی آر بھی درج کرنے کی بھی اطلاع ہے۔جیو کےپروگرام ’’نیا پاکستان ‘‘میں گفتگوکرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بلوچستان میں آج کی نہیں ہے دو دہائیوں کی صورتحال ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے موجودہ صوبائی حکومت اپنے ایکشن پلان پر کام کر رہی کچھ وقت لگے گا مطلوبہ نتائج آنے میں اور جہاں تک احتجاج کی بات کی گئی ہے کوئٹہ کاا حتجاج ہے۔ یونیورسٹی بندش سے متعلق شاہد رند نے کہا کہ حکومت یقیناً نہیں چاہتی کہ طلبہ و طالبات کی تعلیم متاثر ہو لیکن تھریٹ موجود تھا جس کی وجہ سے چند دنوں کےلئے یونیورسٹیز بند کی گئی ہیں اور انشاء اللہ جلد کھول دی جائیں گی۔