کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کر دیا، ٹرمپ پر کینیڈا کو توڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ہمیں توڑناچاہتے ہیں تاکہ وہ ہم پرحکمرانی کر سکیں۔
کینیڈا کے نئے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اچانک 28 اپریل کو قبل از وقت انتخابات کروانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں اور غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں سے نمٹنے کے لیے انہیں عوامی مینڈیٹ درکار ہے۔
کینیڈا میں عام انتخابات اصل میں 20 اکتوبر کو متوقع تھے، لیکن مارک کارنی جو صرف دو ہفتے قبل لبرل پارٹی کے سربراہ منتخب ہوئے ہیں، اپنی جماعت کی حالیہ مقبولیت کو دیکھتے ہوئے عوام سے براہِ راست حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
جنوری میں ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد کینیڈا کی سیاست میں ہلچل مچ گئی تھی اور اسی دوران سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اچانک استعفیٰ دے دیا تھا۔
مارک کارنی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم اپنی زندگی کے سب سے بڑے بحران کا سامنا کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ کی غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں اور ہماری خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے کی کوششوں کے باعث کینیڈا کے عوام کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا کو محفوظ، مستحکم اور خوش حال بنانے کے لیے ایک مضبوط اور مثبت مینڈیٹ کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے گورنر جنرل سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی درخواست کی، جو فوری طور پر منظور کر لی گئی۔
واضح رہے کہ مارک کارنی کا سیاسی تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن وہ ماضی میں دو بار مرکزی بینک کے گورنر رہ چکے ہیں، انہیں معاشی پالیسیوں میں مہارت حاصل ہے اور یہی ان کی سب سے بڑی طاقت سمجھی جا رہی ہے۔
رائے عامہ کے حالیہ جائزوں کے مطابق لبرل پارٹی نے جنوری سے اب تک نمایاں مقبولیت حاصل کی ہے۔
ایک تازہ ترین آن لائن اینگس ریڈ سروے کے مطابق لبرلز کو 42 فیصد عوامی حمایت حاصل ہے، جب کہ کنزرویٹو پارٹی 37 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔